ایران میں مظاہرین کی ہلاکتوں کی تعداد 300 سے زائد – ایمنسٹی

202

حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ تازہ اندازوں کے مطابق ایران میں نومبر میں تین روزہ کریک ڈاون کے دوران کم از کم 304 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے آج پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ ایران نے مظاہرین کوانتہائی سفاکی کے ساتھ ہلاک کیا اور مخالفین کو خوفزدہ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر گرفتار ی مہم چلائی اورتین روزہ کارروائی کے دوران ایک اندازے کے مطابق کم از کم 304 افراد ہلاک ہوئے جب کہ ہزاروں دیگر زخمی ہوگئے۔

حقوق انسانی کی اس تنظیم نے سابقہ اندازوں کی بنیاد پر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 208 بتائی تھی۔ دوسری طرف ایران کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندہ کا کہنا ہے کہ تقریباً ایک ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ایرانی حکام نے تاہم ہلاکتوں کے بارے میں اب تک کوئی باضابطہ اعدادو شمار جاری نہیں کیے۔

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ‘خوفناک شواہد‘ موجود ہیں اور ویڈیو کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کی حکومتی بسیج ملیشیا اور پاسداران انقلاب نے 15اور 18نومبر کے درمیان سینکٹروں مظاہرین کو ہلاک کردیا۔بیان میں کہا گیا ”ایمنسٹی کو ہلاکتوں کے جو شواہد ملے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ بیشتر اموت سر، سینہ، گردن اور جسم کے دیگر اہم اعضاء میں گولی لگنے سے ہوئیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ سکیورٹی فورسیز انہیں ہلاک کرنے کے لیے ہی گولیاں چلارہی تھیں۔”

ایمنسٹی نے مزید کہا کہ حکام نے اس کے بعد بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کردیا تاکہ لوگوں میں خوف پیدا ہو اور مذکورہ واقعہ کے خلاف کوئی منہ کھولنے کی جرأت نہ کرسکے۔”ایرانی حکام نے15نومبر کے ملک گیر مظاہروں کے بعد سے بے رحمانہ کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور اب تک ہزاروں مظاہرین کے علاوہ صحافیوں، حقوق انسانی کے کارکنوں اور طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاکہ وہ ایران کی ظالمانہ کارروائی کے بارے میں زبان کھولنے نہ پائیں۔”

کچھ لوگوں کو تو ہسپتالوں سے ہی حراست میں لے لیا گیا اورانہیں علاج سے محروم کردیا گیا جب کہ بہت سے دیگر لوگوں کو ان کے گھروں یا دفاتر اور کارخانوں وغیرہ سے گرفتار کرلیا گیا۔ کئی دیگر معاملات میں گرفتار لوگوں کو جبراً لاپتہ کردیا گیا، انہیں اذیت دی گئی اور اپنے کنبہ کے افراد یا وکیلوں کے ساتھ رابطہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ ملک میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شرو ع ہوئے تھے لیکن وہ جلد ہی ملک کی خستہ حال معیشت کے خلاف احتجاج میں تبدیل ہوگئے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور دیگر اعلٰی حکام اس بدامنی کے لیے ‘فسادیوں‘ اور غیر ملکی طاقتوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تہران سے اپیل کی ہے کہ وہ تمام گرفتار شدگان کو فوراً اور غیر مشروط طور پر رہا کرے نیز اقوا م متحدہ سے ان ہلاکتوں اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفتیش کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ ایرانی حکام کے ہاتھوں حقوق انسانی کی مسلسل خلاف ورزی اور مخالفین کو بے رحمی کے ساتھ کچلنے کے واقعات پر اپنی خاموشی توڑے۔