نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سال 2020 بلوچ سیاست میں بڑی تبدیلی آئے گئی۔ این ڈی پی اپنے سیاسی جدوجہد کو جاری رکھتے ہوئے آنے والے سال میں بلوچستان کی سیاست میں بلوچ قوم پرستی کی سیاست کو مزید وسعت دے گئی اس حوالے سے این ڈی پی حقیقی قوم پرستوں سے رابطہ کرے گئی اور بلوچستان کے حقوق کے لیے نظریاتی بنیادوں پر کام کو آگے بڑھائے گئی۔ این ڈی پی کی یہ کوشیش ہے کہ تمام حقیقی بلوچ قوم پرستوں کو یکجا کرے۔
ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی سیاست کو سائینٹفک بنیادوں پر آگے بڑھانا ہوگا کیونکہ سائینٹفک ایک تحقیق ہے، علم ہے، جستجو ہے اور بلوچستان کی سیاست کو ایسے ہی سیاست کی ضرورت ہے جوکہ این ڈی پی اپنے تمام وسائل کو استعمال میں لاتے ہوئے اس بابت کام کرے گئی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے سیاسی حالات روز بہ روز خراب ہو رہے ہیں کوئی بھی سیاسی ماس پارٹی بلوچ نوجوان کو علم کی طرف نہیں لے جارہی بلکہ ان کے ذہنوں کو شخصیت پرستی سے زنگ آلود کررہے ہیں۔ یہ تمام سیاسی پارٹیاں جوابدہ ہیں کہ ان کو کس نے یہ حق دیا ہے کہ وہ ایک قوم کے نوجوانوں کو علم و شعور سے دور رکھیں، آج کے یہ نوجوان کل کو قوم کے وارث ہونگے اگر آج یہ نوجوان شخصیت پرستی میں ملوث رہیں تو مستقبل میں بلوچ قوم کو لیڈر نہیں ملیں گے بلکہ ایک ایسا ہجوم ملے گا جوکہ قوم کے لیے وبال جان بن جائے گا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ این ڈی پی کی مرکزی قیادت نے یہ عہد کر لیا ہے کہ بلوچستان میں یوسف عزیز مگسی کے علمی فلسفے کو بلوچ سیاست میں لا کر دم لینگے کیونکہ یوسف عزیز مگسی بلوچ قومی سیاست کے بانی ہیں یوسف عزیز مگسی نے بلوچ قومی سیاست کو ایک وزن دیا اور وہ وزن علم کا تھا کہ سیاست میں علم لازم و ملزوم ہے، سیاسی علم شعور کا نام ہے اور بلوچستان کی سیاست کو شعور کی ضرورت ہے۔ بلوچ نوجوان کو شخصیت پرستی میں ملوث کرکے ان کو گمراہ کیا جارہا ہے ان کو سوال کرنے سے روکا جارہا ہے جبکہ این ڈی پی سوال اٹھانے والی سیاسی علمی دوستوں کو اپنا مسیحا سمجھتی ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ سال 2020 بلوچ قوم کے لیے سیاسی حوالے سے علمی سال ثابت ہوگا، سال 2020 میں این ڈی پی اپنی پوری قوت سیاست علم و شعور پہ لگائی گئی۔