بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بی ایس او کے باون ویں یوم تاسیس کے حوالے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یوم تاسیس تجدید عہد کا دن ہے کیونکہ آج سے باون سال پہلے بلوچ طالب علموں سمیت بلوچ قوم کے امنگوں کی ترجمان تنظیم بی ایس او کا قیام عمل میں لایا گیا اور اپنے قیام کے مختصر مدت میں بی ایس او نے بلوچ معاشرہ اور طالب علموں میں خاص مقام پیدا کرکے جدوجہد کی واضح سمت کا تعین کیا۔
بی ایس او کا قیام اس وقت وجود میں لایا گیا جب دنیا انقلابات کی لپیٹ میں تھا جس کے اثرات سے بلوچ نوجوان بھی متاثر ہوئے اور بلوچ قومی جدوجہد میں نوجوانوں کو ایک منظم پلیٹ فارم پر یکجا کیا اور انکی شعوری تربیت کرکے انہیں جدوجہد کا درس دیاہے ۔
ترجمان نے مزید کہا کہ مقتدرہ قوتوں کی جانب سے ہر دور میں بلوچ طالب علموں کو منتشر کرنے اور خوف میں مبتلا ء کرنے کی دانستہ کوشیشں کی گئی اور چند مفاد پرست عناصر کو بلوچ سماج خاص کر نوجوانوں پر مسلط کرکے ہر طرح کی مراعات سے نوازا گیا۔آج وہی عناصر بلوچ نوجوانوں کو گمراہ کررہے ہیں تاکہ نوجوان اپنے قومی تاریخ،تہذیب و ثقافت اور زبان و ادب کو فراموش کرکے آسانی سے گمراہ ہوجائے۔
بلوچ طالب علموں کو خوفزدہ کرنے کے لئے انہیں ماورائے عدالت گرفتار کرنے کے بعد قتل کیا گیا، سینکڑوں بلوچ طالب علم کو شہید کیا گیا جبکہ درجنوں کو لاپتہ کرکے خوف کے ماحول کو جنم دیا۔ بلوچ عوام کی نمائندہ تنظیم پر پابندی عائد کرکے اسکی سیاسی سرگرمیوں کو کالعدم قرار دیا گیا تاکہ بلوچ طالب علم منتشر ہو کر سیاسی سوداگروں کے ہاتھوں یرغمال رہیں اور آسانی سے لوٹ کھسوٹ اور نو آبادیاتی نظام کو قبول کرلیں لیکن بی ایس او کی قیادت اور ممبران کی سیاسی شعوری جدوجہد نے مقتدرہ قوتوں کی ہر سازش کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
آج کے دور میں بلوچ طلبہ کو سوچ سمجھ کر اپنےمستقبل کا فیصلہ کرنا چاہیے کیونکہ ایک طرف مفاد پرستی اور مراعات کی سیاست ہو رہی ہے اور دوسری طرف مختلف ٹولے چند خوش نما نعرےلے کر بلوچ طلبہ کو گمراہ کر رہے ہیں۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں تمام زونوں کو تاکید کرتے ہوئے کہا کہ باون ویں یوم تاسیس پر تمام زونز ریفرنس کا انعقاد کرکے بلوچ نوجوانوں کو بی ایس او کی تاریخ،کردار،طلبہ سیاست کی اہمیت اور موجودہ مشکلات سے نمٹنے کے لئے ہدایات دیں جبکہ بلوچ سماج میں مفاد پرست عناصر اور خوش نما نعرے لگانے والے ٹولے کی حقیقت سے آشکار کرائیں۔