ہمارے اکابرین نے بلوچ قومی تحریک کی بنیاد ڈالی – نیشنل پارٹی

214

ہم پارلیمنٹ و آیئن کی بالا دستی اور میڈیا کی آزادی چاہتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ ہال نوشکی میں نیشنل پارٹی کے ورکرز کنونشن سے پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک بلوچ، سینٹر کبیر جان محمد شہی، صوبائی صدر عبد الخالق بلوچ، صوبائی جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ، بی ایس او بچار کے مرکزی آرگنائزر ملک زبیر احمد و دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مقررین کا کہنا ہے کہ ورکر پارٹی میں ریڑھ کی حیثیت اور پارٹی کا اصل سرمایہ ہیں نیشنل پارٹی ورکروں کی جماعت ہے اقتدار سے زیادہ ہمیں ورکروں کے مفادات عزیز ہیں ہمارے اکابرین نے 1920 میں بلوچ قومی تحریک کی بنیاد ڈالی اس لیے ہم نے 2020 میں ایک صدی پورا ہونے کے حوالے سے بلوچ قومی ہیروز کے تاریخی کردار قربانیوں اور تاریخی سیاسی جدوجہد کے حوالے سے مختلف سیمینار اور پروگراموں کا انعقاد کر کے نوجوان نسل کو اپنے اکابرین کے کردار سے آگاہی دینگے، شاعر اور قلم کار ہی ہمارے اصل لیڈر ہیں۔

مقررین کا کہنا تھا کہ میر حاصل خان بزنجو کو ہمارے کردار کی وجہ سے چیئرمین سینٹ کے لیے نامزد کرنا ہماری بڑی کامیابی اور ہم پر اعتماد کا اظہار تھا جو ہمارے لیے اعزاز ہے ہماری کاوشوں کی وجہ سے 18ویں ترمیم منظور ہو ئی، ہمارے اکابرین نے بلوچستان کے عوام کے حقوق قومی تشخص کے بقا ساحل وسائل کے تحفظ کے لیے تاریخی جدوجہد کر تے ہوئے قربانیاں دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چل کر ان کے مشن کو پایہ تکمیل تک پنچانے کے لیے اتحاد، اتفاق اور یکجہتی کا عملی مظاہرہ کریں تو کامیابی اور خوشحالی ہمارا مقدر ہوگا۔

مقررین کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر عبد الملک بلوچ نے مخلوط حکومت کے باوجود بھی ڈھائی سال کے مختصر دورانیے میں امن امان کی بہتری ساتھ بلوچستان میں چھ یونیورسٹیوں، تین میڈیکل کالجز کا قیام کا کریڈٹ نیشنل پارٹی کو جاتا ہے ہم نے ریکوڈک اور گوادر کا تحفظ کیا، 2018 کے انتخابات میں ٹپہ باری میں نیشنل پارٹی کے کامیابی کو متاثر کیا گیا، کیمونیکیشن گیپ کو دور کرنے کے لیے ورکر اپنا کردار ادا کریں اور آنے والے انتخابات کے لیے پارٹی کا پیغام گھر گھر پہنچائیں، ماضی میں ہونے والی کوتاہیوں اور غلطیوں کو دھرانے کی بجائے مستقبل کے لیے بہتر حکمت عملی اپناتے ہوئے پارٹی کو فعال بنانے پر توجہ دیں۔

ورکر کنونشن کے موقع پر پارٹی ورکروں نے اپنے تحفظات و خدشات کا بھی اظہار کیا جبکہ انجینئر چنگیز بادینی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ نیشنل پارٹی میں شمولیت کیا۔