وائس فار بلوچ مسنگ پرنسنز کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کو 3780 دن مکمل ہوگئے، حب چوکی سے رحمت اللہ بلوچ، نور محمد بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہ کہ بلوچ نسل کشی اور قومی پرامن جدوجہد کو ریاستی اہلکاروں کے ذریعے کچلنے کی بے رحمانہ حکمت عملی پاکستان کے خفیہ اداروں اور فوج نے نام نہاد جمہوری جماعت کے 2008 میں مرکزی حکومت میں برسراقتدار آنے پر شروع کیا، پاکستانی خفیہ ادارے قوم دوست بلوچ فرزندوں کو ماوارائے قانون اٹھاکر ریاستی عقوبت خانوں میں لاپتہ کرنے کی کاروائیاں پرویز مشرف کی اقتدار کے ابتدائی دنوں میں شروع کیا گیا جبکہ بعدازاں دیگر حکومتوں کے دور میں ریاستی دہشتگردی کی کاروائیوں میں تیزی لاتے ہوئے سیاسی کارکنوں، وکلاء، دانشوروں بلکہ ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور ان کی مسخ شدہ پھینکی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں لوگوں کو لاپتہ کرنے اور ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کی انسانیت سوز کارائیوں کے لیے پاکستانی خفیہ اداروں نے ڈیتھ اسکواڈ گروپ تشکیل دیئے جنہوں نے پرامن جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکنان اور دیگر افراد کے خلاف کارائیوں کا دائرہ وسیع کیا، یہ سب حکمت عملی بھی اسی نام نہاد جمہوری جماعت کے دور حکومت میں اپنائی گئی۔
ماما قدیر کا مزید کہنا تھا کہ جن بلوچوں کی لاشوں کو مسخ کرکے پھینکا گیا یا ہزاروں کی تعداد میں جو افراد ریاستی خفیہ عقوبت خانوں میں اذیت برداشت کررہے ہیں انہیں حق کی بات کرنے کی سزا دی جارہی ہے جبکہ کچھ نام نہاد پارٹیاں طاقتور اور اسٹیک ہولڈرز ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن دراصل وہ پارٹیاں حقیقی طور پر نہ قوم پرستی کے زمرے میں آتے ہیں اور نہ بلوچ سرزمین پر کوئی حیثیت رکھتے ہیں۔