کوئٹہ میں لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

162

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3765 دن مکمل ہوگئے۔ تمپ سے سیاسی و سماجی کارکن عبدالوہاب بلوچ، لونگ خان بلوچ نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب کو معلوم ہے کہ کس نے کیا کردار ادا کیا ہے، فیصلہ بلوچ قوم و تاریخ کو کرنا ہے، دیار غیر میں نظریاتی کاروان کے لوگ منظم انداز میں پرامن جدوجہد کے لیے کام کررہے ہیں اور مستقبل کے لیے لائحہ عمل طے کرتے رہے ہیں لیکن شومی قسمت کہ دیار غیر میں بھی قابض ریاست کے سازشوں نے اپنا رنگ دکھایا بلوچ لیڈر بھی لالچ میں آکر دشمن کے صفحوں میں شامل ہوئے اور قبائلی تنازعات کے نام پر پرامن جدوجہد کو نقصان دینے میں کسی حد تک کامیاب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ قیادت کی غیر موجودگی میں کچھ طلبہ تنظیموں کے ساتھیوں کو بھی سیاسی ساہوکاروں نے ہائی جیک کرتے ہوئے ڈیڈھ اینٹ کی مسجد بناکر پارلیمنٹ کا رُخ کیا اور بلوچ قومی سوال بلوچستان میں بلوچ شہداء کی بے چین روح کے ساتھ جدوجہد کے لیے سرگردان پھرتا رہا اور انقلاب کے دعویدار زلفیں سنوار کر ہر روز شہیدوں کو روند کر پارلیمنٹ میں سودا بازی کرتے رہے ہیں جبکہ طلبہ تنظیمیں بنیادی مقصد سے ہٹ کر سیاسی پارٹیوں کے لیے جھنڈا لگانے اور وال چاکنگ اور ووٹ کی بھیک مانگنے کے لیے رہ گئی۔

ماما قدیر نے کہا کہ شعور کے سفر کو شہداء کے لہو نے توانائی فراہم کردی یہی وجہ ہے کہ ٹارچر سیلوں میں پڑے لوگوں کی زبان سے ناکامی اور شکست کا اعتراف کرانے میں ریاستی اداروں کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور تشدد کے باوجود لوگ پرعزم دکھائی دے رہے ہیں۔