کوئٹہ: صدر پاکستان کا انوکھا پروٹوکول، شاہراہیں بند کرکے ہیلی کاپٹر میں سفر

296

پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی کے دورہ کوئٹہ کے موقع پر انوکھا پروٹوکول، شہر کے بیشتر شاہراہیں بند کی گئی جبکہ صدر مملکت بذریعہ ہیلی کاپٹر جامعہ بلوچستان پہنچ گئے۔

کوئٹہ شہر میں سڑکیں بند ہونے کے باعث شدید سردی میں اسکول کے بچوں اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، شہریوں کا کہنا ہے کہ جب صدر عارف علوی کو ہیلی کاپٹر پر ہی پہنچنا تھا توسڑکیں کیوں بند کی گئی، علاوہ ازیں ایئر پورٹ روڈ اور عالموں چوک پر دکانیں صبح سے شام بند تک کی گئی۔

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے تو اس موقع پر کوئٹہ شہر میں سخت سیکورٹی انتظامات کیئے گئے تھے۔

عارف علوی کے آمد کے موقعے پر بلیلی، نواں کلی اور سمنگلی روڈ سے آنے والے بسوں کو کوئلہ پھاٹک پر روک دیا گیا جبکہ سریاب روڈ، ہزار گنجی اور دیگر علاقوں سے آنے والے بسوں کو شہر میں آنے کی اجازت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے شہریوں نے پیدل سفر کیا۔

سوشل میڈیا پر ایک نوٹس بھی گردش کر رہا ہے جس کے مطابق زرغون پولیس نے ایئرپورٹ روڈ کے تمام دکان داروں کو تنبیہہ کی ہے کہ اگر اس وی آئی پی موومنٹ کے دوران تخریب کاری کا کوئی واقعہ پیش آیا تو اس کے ذمہ دار آپ ہوں گے اور آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

اس نوٹس پر سوشل میڈیا میں خوب بحث ہو رہی ہے اور انتظامیہ کا مذاق اڑایا جا رہا ہے کہ تخریب کاری پر قابو پانا انتظامیہ کا کام ہے نہ کہ شہریوں کا. اسی طرح تحریک انصاف کی جانب سے وی آئی پی کلچر کے خاتمے کے دعوؤں کو بھی شہری آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں جبکہ سریاب کے مکینوں کا کہنا ہے کہ صدرِ مملکت ہر ماہ ایسا دورہ کرتے رہیں شاید اسی بہانے اس پسماندہ علاقے کی قسمت جاگے اور کم از کم اس کی صفائی ستھرائی ہی ممکن ہو سکے۔

عارف علوی کوئٹہ پہنچنے کے بعد کوئٹہ ایئر پورٹ سے بذریعہ ہیلی کاپٹر جامعہ بلوچستان پہنچ گئے اور ایکسپو صنعتی زون کا افتتاح کیا گیا۔

واضح رہے کہ صدر پاکستان بلوچستان یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے لائیو اسٹاک ایکسپو کا افتتاح کرنے کوئٹہ پہنچے ہیں. یہ ایکسپو 18 تا 20 نومبر جاری رہے گا البتہ پہلے روز یونیورسٹی میں طلبہ کو چھٹی دے دی گئی ہے. اس دوران یونیورسٹی کو طلبہ کے لیے اور سریاب روڈ کو عوام کے لیے بند رکھا گیا ہے۔

اس موقع پر گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی، وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال، صوبائی وزراء، اراکین صوبائی اسمبلی سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

شہریوں کا کہنا تھا کہ جب صدر مملکت کو ہیلی کاپٹر پر ہی بلوچستان اسمبلی پہنچنا تھا تو سڑکیں کیوں بند کی گئی بلوچستان ہائیکورٹ اس کا نوٹس لے۔

دوسری جانب صدرِ پاکستان کی آمد پر سریاب کے آدھے روڈ کی صفائی ستھرائی راتوں رات کر دی گئی. سریاب پُل سے لے کر بلوچستان یونیورسٹی تک روڈ کی نہ صرف صفائی کی گئی بلکہ راتوں رات رنگ و روغن بھی کر دیا گیا. کچرے کے ڈھیروں کے گرد جھاڑیاں لگا کر انھیں چھپا دیا گیا. اسٹریٹ لائٹس اوردیواروں پہ لگے بینرز اور وال چاکنگ کا خاتمہ کر دیا گیا. جب کہ اس سے آگے برما ہوٹل سے لے کر کسٹم تک سریاب روڈ اسی طرح خستہ حالی کا منظر پیش کر رہا ہے۔

علاوہ ازیں جامعہ بلوچستان کے طالب علموں اور دیگر حلقوں کی جانب سے بلوچستان یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے لائیو اسٹاک ایکسپو پر تنقید کررہے ہیں جن کا موقف ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کو چھپانے کیلئے یونیورسٹی انتظامیہ اور بلوچستان حکومت مختلف حربے استعمال کررہے ہیں۔