کراچی پولیس کا ناروا سلوک – یاسین مراد

285

کراچی پولیس کا ناروا سلوک

تحریر: یاسین مراد

دی بلوچستان پوسٹ

پولیس ہر ملک میں اس کی شہریوں کے محافظ ہوتے ہیں یعنی پولیس کا کام ہوتا ہے کہ وہ اس شہر کے رہنے والے لوگوں کی تحفظ کریں، تاکہ ان کو کوئی پریشانی پیش نہ آئے۔

اب بات کرتے مکران کے لوگوں کی، مکران بلوچستان کا ایک ڈویژن ہے جس میں ضلع کیچ، ضلع پنجگور اور ضلع گوادر آتے ہیں، مکران ایک پسماندہ علاقہ ہے جہاں نہ کوئی معیاری تعلیمی ادارہ موجود ہیں نہ کوئی صحت کے حوالے سے کوئی معیاری ہسپتال۔

اب آتے ہیں کراچی کی طرف،کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے بلکہ پاکستان کا نہیں پوری دنیا میں کراچی کا نام بڑے شہروں میں شمار ہوتا ہے، کراچی صوبہ سندھ کا دارالحکومت بھی ہے۔

مندرجہ بالا میں نے زکر کیا تھا کہ مکران میں انفراسٹرکچر موجود نہیں ہے، تو اس لئے مکران کے لوگ کراچی کا رخ کرتے ہیں، مکران کے لوگ جب کوئی بیماری ہو یا کوئی اور کام ، کراچی کا ہی رخ کرتے ہیں تو کراچی پولیس مکران کے لوگوں کو زیادہ تنگ کرتا ہے۔

ان سے پیسے لیتا ہے اور کبھی کبھار چوری بھی کرتے ہیں۔ مکران کے بسوں کا اڈا یوسف گوٹھ میں جو کراچی شہر سے کچھ فاصلے پر واقع ہے، جب مکران کے باسی وہاں پہنچ کر کراچی شہر کی طرف چل پڑتے ہیں تو پتہ نہیں راستے میں کتنی پولیس موبائل کھڑے ہوتے ہیں اور ان کو تنگ کرتے ہیں۔ کراچی پولیس اکثر یہ دعوی کرتا ہے کہ آپ لوگ ایران سے آئے ہیں اگر چہ ہم ان کو اپنا شناختی کارڈ بھی دکھاتے ہیں لیکن وہ مانتے نہیں ہیں، اور آخر کار کراچی پولیس پیسہ لیکر ہماری جان چھوڑ دیتا ہے۔

حالانکہ بیماروں کی علاج اور دیگر ضروری کام کاج کی غرض سے جانے والے ان لوگوں میں اکثر بہت ہی غریب ہوتے ہیں پولیس ان کو ڈراتا ہے ،اگر آپ لوگوں نے اتنے پیسے نہیں دیئے تو ہم آپ لوگوں تھانے میں لے جاکر بند کریں گے، تو لوگ اس ڈر اور خوف سے اپنے جان چھڑانے کے لئے ان کراچی پولیس کو پیسے دے دیتے ہیں۔

میرا درخواست ہے صوبہ سندھ کے سرکار سے کے اپنے پولیس کا رویہ مکران کے لوگوں کے ساتھ ٹھیک کرے، مکران کے لوگ اتنے امیر نہیں ہیں کہ وہ آپ لوگوں کے پولیس والوں پیٹ پال سکیں، اگر آپ کے پولیس کی تنخواہیں کم ہیں تو برائے مہربانی ان میں اضافہ کرے تاکہ مکران کے باسیوں کے پیسے بچ سکیں اور مقصد پورا کر سکے جس کے لیے انہوں نے کراچی کا رخ کیا تھا۔


مضمون نگار یاسین مراد کا تعلق بنیادی طور پر گوادر سے ہے وہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں شعبہ ماس میڈیا کا طالب علم ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔