جیئے سندھ تحریک(صفدر سرکی) کی جانب سے مرکزی رہنما مسعود شاہ اور دیگر لاپتا کارکنان کی آزادی کے لیئے ملیر پریس کلب کراچی کے سامنے احتجاج
جیئے سندھ تحریک(صفدر سرکی) کی جانب سے مرکزی رہنما مسعود شاہ، شوکت مرکھنڈ اور دیگر سندھی لاپتا قوم پرست کارکنان کی رہائی کے لیے ملیر پریس کلب کراچی کے سامنے احتجاج کیا گیا۔
مظاہرے میں مقررین کا کہنا تھا کراچی سے 48 دن قبل جیئے سندھ تحریک کے مرکزی رہنما اور جیئے سندھ تحریک کے کارکن شوکت مرکھنڈ کو ریاستی اداروں نے جبری طور پر اٹھاکر لاپتا کردیا ہے، جس کا ابھی تک کوئی پتا نہیں ہے اور نا ہی انہیں ابھی تک کسی کورٹ میں پیش کیا گیا ہے۔
مظاہرین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سید مسعود شاہ نا صرف سندھی لاپتا افراد کی جدوجہد کا ایک سرگرم کردار رہا ہے بلکہ چند ماہ قبل کراچی میں بیدردی سے شہید کیئے گئے جیئے سندھ تحریک کے رہنما ارشاد رانجھانی کے قتل کیس کا ایک چشم دید گواہ بھی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ریاستی ادارون نے سندھ کی قومی آزادی کی تحریک کو کچلنے، سندھ میں مسنگ پرسنز کی اٹھتی ہوئی تحریک کو دبانے اور ارشاد رانجھانی کے قاتل رحیم شاہ کو رلیف دینے کے لیئے سید مسعود شاہ کو اٹھاکر لاپتا کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ پاکستان کی ایجنسیاں انہیں اپنی فوجی چھاونیوں میں انسانیت سوز تشدد کرکے دیگر سندھی قوم پرست کارکنان کی طرح انہیں قتل نا کردیں۔ اس لیئے ہم عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تمام تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ جیئے سندھ تحریک کے رہنما سيد مسعود شاہ اور شوکت مرکھنڈ سمیت سندھ بھر سے اٹھائے گئے سینکڑوں سندھی قوم پرست کارکنان کی آزادی کے لیے دنیا کے ہر فورم پر اپنا آواز اٹھائیں اور عملی کردار ادا کریں۔
دوسری جانب لاڑکانہ سے اٹھائے گئے پروفیسر شبیر کلہوڑو کی رہائی کے لیے ان کے لواحقین کی جانب سے لاڑکانہ پریس کلب کے سامنے مسلسل احتجاج جاری ہے۔
یاد رہے رواں سال سندھ بھر سے قوم پرست جماعتوں کے سیکڑوں کارکنان کوجبری طور پر اٹھاکر لاپتا کیا جا چکا ہے، جو سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ لاپتا قوم پرست کارکنان کی رہائی کے لیے وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ کے پلیٹ فارم سے سندھ بھر میں تحریک چلائی جارہی ہے۔