نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے زیراہتمام تیرہ نومبر کی مناسبت سے کوئٹہ میں پروگرام منعقد کیا گیا جس کی صدارت این ڈی پی کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر حئی بلوچ نے کی، پروگرام کا آغاز شہداء کے لیئے ایک منٹ کی خاموشی سے کیا گیا۔
پروگرام میں این ڈی پی کے مرکزی آرگنائزرنگ کمیٹی کے ممبر چنگیز بلوچ,ثناءبلوچ, شال زون کے ممبرز اور دیگر سیاسی اور غیرسیاسی شرکاء نے شرکت کی۔
این ڈی پی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے شہیدوں پر ناز ہے خان محراب خان شہید سےلیکر آج تک جتنے بھی بلوچوں نے اپنے جان کا نذرانہ پیش کیا ہے وہ سب ہمارے لیئے مشعل راہ ہیں۔
شہید اکبر خان بگٹی, شہید غلام محمد, شہید بالاچ مری, اور دیگر وہ تمام شہداء جنہوں نے بلوچستان کے حقوق کے لیئے جہدوجہد کی اور ہمیشہ کے لیئے امر ہوگئے بلوچستان کی زمین میں شہیدوں کے خون کی خوشبو ہے جو کہ ہمیں یہ احساس دلاتی ہے کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں۔
این ڈی پی کے عہدیداروں نے بلوچستان میں نوآبادیاتی نظام کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ این ڈی پی بلوچستان میں نوآبادیاتی نظام کو ہرگز قبول نہیں کرئے گی اسلام آباد سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچستان کے حقوق لوٹ رہا ہے اور اپنے حامیوں کو نوآبادیاتی نظام کے تحت بلوچستان میں لا رہا ہے۔
بلوچ عوام نے ہمیشہ شعوری سیاست کو ترجیح دی ہے
بلوچستان میں ایک خوف کا سماء ہے سیاسی ورکرز کو لاپتہ کرنا انکو نامعلوم افراد کے ہاتھوں شہید کرنا اس بات کو واضع کرتی ہے کہ ریاست بلوچ سیاسی ورکرز کو سیاست سے دور رکھنا چاہتا ہے تاکہ بلوچستان کے حقوق کی آواز لینے والے کوئی بھی نہ رہے مگر تاریخ گواہ ہے کہ بلوچ قوم نے انگریز سے 109 سال تک لڑتا رہا اور اپنی قومی شناخت کو حاصل کر لیا۔
یوسف عزیز مگسی جیسے لیڈر نے بلوچستان میں سیاست کو فروغ دیا اور بلوچ قوم کو ایک وژن دی اسی وژن کو جاری رکھتے ہوئے نواب خیربخش مری نے اپنی پوری زندگی بلوچستان کے لیئے وقف کردیا تھا۔
این ڈی پی یہ عہد کرتی ہے کہ بلوچستان کے شہداء کے مشن کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرئی گئی اور ہر بلوچ کے گھر گھر تک شہداء کے پیغام کو پہنچائے گی۔