طلباء کو منظم کرکے قومی سیاست کیلئے تیار کرینگے – بی ایس او تربت زون

222

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن تربت زون کی جانب سے چھبیس نومبر کو یومِ تاسیس کے حوالے سے تربت میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

بی ایس او کے 52 ویں یومِ تاسیس کے پروگرام کی صدارت زونل صدر عظیم بلوچ نے کی، مہمان خاص بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ جبکہ قائم مقام صدر حاجی عبدالعزیز بلوچ، بی ایس او تربت زون کے سینئر نائب صدر کریم شمبے، ہیومن رائٹس سیکرٹری محسن بلوچ اور بی این پی تحصیل دشت کے انفارمیشن سیکرٹری حمل امین مقررین میں شامل تھے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ اگر ہم بلوچستان کی تاریخ کا جائزہ لیں تو بی ایس او کے بغیر یہ تاریخ نامکمل ہوگی کیوںکہ بلوچستان کے اندر سیاست کے حوالے سے بی ایس او کا ایک بہت بڑا کردار رہا ہے۔ تمام سیاسی پارٹیوں کی سیاست ایک طرف اور بی ایس او کی ایک طرف، بی ایس او ہمیشہ بلوچ سیاست پر حاوی رہی ہے، اس کے بعد بی ایس او کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو اس تنظیم کے اندر بہت کچھ ملے گا، کبھی اتحاد تو کبھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور پھر کبھی انضمام، بی ایس او بلوچستان میں سیاست کی سنگ بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری و سیاسی دور میں طلبا سیاست پر پابندی ایک المیہ ہے چونکہ تعلیمی اداروں میں طلبا کو سیاست سے دور دھکیلنے اور طلبا سیاست کا خاتمہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا ماضی میں طلبا سیاست نے سماج کو سیاسی شعور پیدا کرنے میں اہم رول ادا کیا اور تعلیمی اداروں میں پرامن ماحول برقرار رکھنے کی خاطر بے پناہ قربانیاں دی ہیں، ملکی و علاقائی سطح پر علمی جمہوری و سیاسی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی ہے اس لئے بی ایس او دیگر روایتی اور گروہی طلباء تنظیموں سے منفرد ہیں۔

مقررین نے لائبریری کے اہمیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہ جہاں تعلیم کا انتظام ہو وہاں مختلف علم و فنون کی کتابوں پر مشتمل کتب خانہ کا ہونا بھی ضروری ہے، کوئی بھی تعلیمی ادارہ لائبریری سے بے نیاز نہیں ہوسکتا۔ تعلیمی اداروں میں علمی ضروریات محض نصابی کتابوں سے پوری نہیں ہوسکتی دیگر علمی و تحقیقی ضروریات کے لیے اضافی کتابوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی اور تعلیمی اعتبار سے ترقی کے لیے ضروری ہے کہ معاشرے میں بسنے والے افراد مروجہ علوم اور زمانے کے تقاضوں سے آگاہ ہوں۔ عوام کی علمی سطح بلند اور ہر طرف تعلیم کا چرچا ہو۔ تعلیمی اداروں میں کتب خانے اور لائبریریاں موجود ہوں۔ عوام کی رسائی کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں فلاحی تنظیموں کے ذریعے لائبریری کے قیام کا اہتمام کیا جائے کیونکہ علم کا فروغ محض تعلیمی اداروں سے ہی ممکن نہیں، تعلیمی ترقی اور علم کے فروغ کا ایک مضبوط ذریعہ لائبریری ہے

مقررین کا کہنا تھا کہ بی ایس او کی نئی قیادت سے امید ہے کہ وہ تسلسل کو جاری رکھے گی اور طلباء کو شعوری اور نظریاتی طور پر منظم کرکے قومی سیاست سے آراستہ کریگی آج بلوچستان جن سنگین سیاسی بحرانوں سے گزر رہا ہے وہ تاریخ میں نہیں ملتا اس لئے بی ایس او کا بنیادی کردار اہمیت کا حامل ہے جس کو بی ایس او نبھانے کی بخوبی صلاحیت رکھتی ہے۔