حالیہ سروے کے مطابق سال 2018 میں طالبان دنیا کا خطرناک ترین دہشت گرد گروپ ثابت ہوا، جبکہ گذشتہ سال افغانستان میں دہشت گردی کی لہر میں اضافہ دیکھا گیا۔
سروے کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ خطرناک ترین دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں طالبان نے عسکریت پسند تنظیم داعش کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فور اکنامکس اینڈ پیس نے دہشت گردی سے متعلق عالمی انڈیکس شائع کی ہے۔ جس کے مطابق سال 2018 میں طالبان کے ہاتھوں 6103 ہلاکتیں ہوئیں۔ جبکہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے واقعات میں طالبان کے ہاتھوں ہلاکتوں میں تقریباً 38 فی صد اضافہ ہوا۔
سروے میں شام اور عراق کے تنازعات کی شدت میں کمی دیکھی گئی۔
آسٹریلیا کے تحقیقی ادارے کے سروے کے مطابق داعش کے ہاتھوں سال 2018 میں 1328 ہلاکتیں ہوئیں۔ جن میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً 70 فی صد کمی دیکھی گئی۔
مجموعی طور پر سال 2018ء کے دوران دنیا بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں 15952 لوگ ہلاک ہوئے۔ جو سال 2017 کے مقابلے میں 15 فی صد کم ہیں۔
انڈیکس کے مطابق سال 2014ء میں دہشت گردوں کے ہاتھوں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 33555 تھی۔ جس میں سال 2018 میں نصف کمی دیکھی گئی۔
سال 2003ء میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے واقعات عراق میں ہوئے تھی۔ لیکن سال 2018 میں عراق میں دہشت گردی میں سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی۔
یاد رہے کہ عراق میں سال 2017 میں داعش کے خلاف فوجی کامیابی کا دعویٰ کیا گیا۔
انڈیکس میں اس بات کی جانب توجہ دلائی گئی ہے کہ دہشت گردی کے بیشتر واقعات تنازعات کے شکار ملکوں تک محدود تھے۔
اسی عرصے کے دوران مغربی یورپ، شمالی امریکہ اور بحر الکاہل کے ممالک میں شدت پسند حملہ آوروں کے ہاتھوں ہلاکتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔
دو ہزار چودہ سے 2018ء کے دوران ایسی ہلاکتوں کی شرح 320 فی صد بڑھ گئی ہے۔