یہ کار بم دھماکہ تل ابیض سے جنوب میں واقع گاؤں سالک عتیق میں ہوا ہے۔ ترک وزارتِ دفاع نے کرد ملیشیا کے جنگجوؤں پر اس کار بم حملے کا الزام عائد کیا ہے۔
ترک فوج نے گذشتہ ماہ تل ابیض سے کرد ملیشیا وائی پی جی کے زیر کمان شامی جمہوری فورسز(ایس ڈی ایف) کو نکال باہر کیا تھا۔اس کے بعد ایس ڈی ایف نے شامی فوج کو مدد کے لیے بلا بھیجا تھا اور اپنے زیر قبضہ علاقے شامی حکومت کے حوالے کرنے سے اتفاق کیا تھا۔
تب سے ترکی کی سرحد کے نزدیک واقع اس علاقے میں شامی صدر بشارالاسد کی فوج اور ترک فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ترک فوج اور اس کے حامی شامی باغی گروپوں نے نو اکتوبر کو شام کے شمال مشرقی علاقے میں کرد فورسز کے خلاف بڑی کارروائی شروع کی تھی۔اس کا مقصد سرحد کے ساتھ 30 کلومیٹر کے علاقے میں ایک بفر زون کا قیام ہے۔
امریکا کی ثالثی میں ترکی اور کرد ملیشیا کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا اورکرد فورسز نے عرب اکثریتی 440 کلومیٹرطویل سرحدی علاقے کے 120کلومیٹر حصے سے انخلا سے اتفاق کیا تھا۔
لیکن اس جنگ بندی کے باوجود ان کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں۔ترکی کا بعد میں شامی حکومت کے پشتیبان روس کے ساتھ بھی ایک سمجھوتا طے پایا تھا ۔اس کے تحت انھوں نے کردفورسز کو ترکی کے ساتھ واقع تمام سرحدی علاقے سے پیچھے ہٹانے سے اتفاق کیا تھا۔