سیندک پروجیکٹ کے برطرف ملازمین کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری

320

سیندک پروجیکٹ سے برطرف کیے گئے ملازمین کا کہنا ہے کہ ہمیں حق مانگنے کی سزا دی جارہی ہے، ہم نے کوئی ایسا کام نہیں کیا ہے جس سے ہمیں بے دخل کیا گیا ہے۔ گذشتہ دو روز سے ہم دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔

ملازم محمد یوسف کی قیادت میں 35 برطرف ملازمین کے ہمراہ دوسری روز بھی تفتان کے قریب سیندک روڈ پر احتجاجی دھرنا جاری رکھا گیا۔

محمد یوسف کا کہنا ہے کہ چند ماہ قبل ملازمین کے مسائل کے حوالے سے چار رکنی کمیٹی بنائی گئی تو مجھے بھی اس کمیٹی کا رکن بنایا گیا مگر گذشتہ دنوں میں نے ہیلتھ اور میس میں غیر معیاری کھانے متعلق شکایت درج کیا تو بغیر کسی نوٹس کے مجھے پروجیکٹ سے فارغ کردیا گیا جس کی بنا پر میرے دیگر ملازمین دوست بھی احتجاج کررہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ میرے ساتھیوں نے جب میرے برطرفی کیخلاف آواز اٹھایا تو انہیں بھی گاڑیوں میں بٹھاکر تفتان پہنچا دیا گیا۔

خیال رہے سیندک پراجیکٹ کے ملازمین گذشتہ روز سے احتجاج کررہے ہیں جن میں مائننگ ڈیپارٹمنٹ کے 34 ملازمین شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے ان ملازمین میں اکثریت کا تعلق ضلع نوشکی اور چاغی سے ہیں۔

 ملازمین کا کہنا ہے کہ ہمارا قصور صرف یہ ہیں کہ ہم نے حق کی بات کی ہے جس کو بنیاد بنا کر ہمیں برطرف کردیا گیا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں فوری طور پر واپس بحال کیا جائے بصورت دیگر ان کا احتجاج جاری رہیگا۔