امریکی محکمہ خارجہ نے گذشتہ روز دہشت گردی کے خلاف جنگ میں واشنگٹن اور ریاض کے مابین اسٹریٹجک تعاون کا اعلان کیا۔
محکمہ خارجہ نے دہشت گردی سے متعلق ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی عرب نے القاعدہ، داعش اورحوثی ملیشیا کی دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور دہشت گردوں کو کچلنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ سعودی عرب داعش کے خلاف قائم عالمی فوجی اتحاد کا سرگرم شراکت دار ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران نے خطے میں اپنے ایجنٹوں پر ایک ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔ حزب اللہ اب بھی عراق، یمن اور شام میں اپنے فوجی کردار کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایران دہشت گردی کی حمایت کرنے والا دنیا کا بدترین ملک ہے۔
امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ان کی گذشتہ ماہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ایک بہت ہی نتیجہ خیز ملاقات ہوئی تھی۔ اس دوران انہوں نے ایران کی عدم استحکام پیدا کرنے کی پالیسی کے خلاف سعودی عرب کی بھرپور مدد کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
ملاقات کے دوران ایسپر نے دونوں دوست ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات کے پہلوؤں اور فوجی اور دفاعی پہلوؤں سے متعلق تعاون کے شعبوں کا بھی جائزہ لیا تھا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز ، نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلیفون پر بات چیت بھی ہوئی ہے۔ ولی عہد نے امریکی صدر کو داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی کے خلاف آپریشن کی کامیابی پر مبارکباد پیش کی تھی۔ اس آپریشن میں شمال مشرقی شام میں امریکی فوجی دستوں کے ہاتھوں البغدادی اور اس کے کئی قریبی ساتھیوں کو ہلاک کیا گیا۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ البغدادی کا قتل دہشت گردی، انتہا پسندی اور منافرتوں کے خلاف جنگ میں ایک نئے دورکا آغاز اور ایک تاریخی قدم ثابت ہوگا۔
امریکی صدر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سعودی عرب اور امریکا کے باہمی اور مستقل تعاون کو سراہا۔