نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان ہراسگی اسکینڈل نے علمی اقدار سمیت سیاسی سماجی اور ثقافتی قدر و عزت کو بھی روند ڈالاجس عظیم درسگاہ نے بلوچستان کو معروف دانشور سکالر سیاستدان ڈاکٹر انجینئر بیوروکریٹس سمیت اعلی شخصیات فراہم کیے اس درسگاہ کو انتہائی گنھاونے انداز سے پامال کیا گیاتاحال ملوث انتظامیہ کے خلاف کاروائی نہ ہونا افسوسناک اور المیہ ہے نیشنل پارٹی بلوچستان کی تعمیر و ترقی کو معیاری تعلیم،میرٹ و ڈسپلن پرامن اور پرسکون ماحول سے مشروط سمجھتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز طلباء ایجوکیشنل الائنس کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیاطلباء وفد کی قیادت بی ایس او پجار کے وائس چیرمین ملک زبیر بلوچ نے کی جبکہ وفد میں پی ایس ایف آزاد کے صدر زبیر شاہ،ایکشن کمیٹی صبیحہ بلوچ،ماہ رنگ بلوچ،پی ایس ایف یونس خان،جی ٹی آئی نظریاتی کے سید نور،بی ایس اور پجار کے مرکزی کمیٹی کے ممبر خالد میر،عبدالصمد بلوچ سمیت دیگر شامل تھے۔
اس موقع پر نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان علی احمد لانگو بھی موجود تھے وفد نے یونیورسٹی آف بلوچستان میں ہراسگی اسکینڈل کے متعلق نیشنل پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعلی بلوچستان کو آگاہ کیاسابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ اتنے بڑے اور بدترین واقعے کے بعد بھی ارباب اختیار کیسے پرسکون ہوسکتے ہیں انتظامیہ اپنی اصل حالت میں موجود ہووائس چانسلر بھی عارضی طور پر الگ ہوا ہو لیکن حکمران ان کے خلاف کاروائی سے قاصر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی صوبے کی اولین اعلیٰ درسگاہ ہے جس کے پہلے وائس چانسلر کو اس وقت کے گورنر بلوچستان میر غوث بخش بزنجو کی طرف سے عزت و احترام کی مثالیں دی جاتی ہیں اور اسی درسگاہ کے موجودہ وی سی اور انتظامیہ نے نہ صرف ادارے کو نقصان پہنچایا بلکہ بلوچستان میں تعلیم کے حصول پر قدغن لگانے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے بلوچستان میں علم و تعلیم کی ترقی و ترویج کے لئے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے نیشنل پارٹی کا نظریہ سیاست ہے کہ اعلیٰ اور معیاری درسگاہیں ہی بلوچستان سے پسماندگی جہالت اور طبقاتی سماج سے نجات دلاسکتی ہیں اس لئے تعلیم پر سمجھوتا کرنا ناممکن ہے نیشنل پارٹی جامعہ بلوچستان کے وقار کو بحال کرنے لئے طلباء کے ساتھ ہے اور اس کے لئے تمام سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
طلباء نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاحال اسکینڈل میں ملوث انتظامیہ اور وائس چانسلر کے خلاف کاروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے اور متعلقہ ملوث حکام یونیورسٹی میں موثر اثرورسوخ رکھنے کے ساتھ ساتھ آسانی سے نقل و حرکت کر رہے ہیں بلوچستان اسمبلی کے نمائندہ کمیٹی بھی خاطر خواہ رزلٹ نہیں دے رہی ہے جس سے طلباء شدید مشکلات کا شکار ہیں۔