توتک اور دو جانباز
تحریر: سنگر بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
دنیا میں وہ لوگ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں، جو وطن کی خاطر اپنے جانوں کو قربان کردیتے ہیں، تاریخ میں ایسے لوگوں کے نام سنہرے حروف میں لکھے جاتے ہیں، ایسے لوگوں کے توصیف کیلئے میرے لکھے ہوئے الفاظ بہت کم ہیں لیکن ایک بلوچ ہونے کے ناطے میں ادنیٰ سا کوشش کرکے اپنے وطن بلوچستان کے ایک علاقے توتک کے بارے میں کچھ لکھنے کی کوشش کرونگا اور میری یہی کوشش ہوگی کہ مجھ سے کوئی غلطی نہ ہو۔
توتک کے بارے میں تو آپ لوگوں نے سنا ہوگا، توتک مقبوضہ بلوچستان کا وہ علاقہ ہے جہاں بلوچ غیرت مند نوجوانوں نے ایک نئی تاریخ لکھ دی اور اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ہمیشہ کیلئے امر ہوگئے۔
جب توتک میں فوجی آپریشن شروع ہوا تو قابض فوج اور بے ضمیر مخبروں کے سامنے وطن کے دو سربازوں (شہید نعیم بلوچ اور شعید یحیٰ بلوچ)نےہتھیار اٹھالیئے اور اپنے آخری دم تک قابض پنجابی فوج اور اسکے بے ضمیر دلالوں سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے اور یہ ثابت کردیا کہ بلوچ مر تو سکتے ہیں لیکن جھک نہیں سکتے۔
توتک میں خونی آپریشن کے وقت قابض فوج کے ساتھ مردانہ وار مقابلے میں بلوچ فرزند(شہید نعیم اور شہید یحیٰ بلوچ) نے تاریخ رقم کردیا اور توتک کے سرزمین کو اپنے خون کے خوشبو سے مہکاکے بلوچ قوم کو ایک نیا راستہ دکھاکے اپنے چمن کیلئے فدا ہوگئے اور ہمیشہ کیلئے امر ہوگئے۔
میں اتنا تو نہیں جانتا کہ اس وقت کیا ہوا تھا لیکن مجھے ان ماوں اور بہنوں پر فخر ہے، بلوچ ماوں اور بہنوں نے اپنے بچوں اور بھائیوں کی قربانی دیکر وطن کا قرض ادا کرلیا، خضدار سے آگے توتک کے راستے سے جب گذر ہوتا ہے تو دل کرتا ہے کہ ان پہاڑوں کو سلام کرکے یہاں سے گذروں، اس سرزمین کو ایک بار دیکھوں جہاں شہید امیر جان جیسے حوصلہ مند انسان نے جنم لیا اور شہید نعیم اور یحیٰ جیسے باہمت نوجوانوں نے اپنے خون کے آخری قطرے تک بزدل دشمن سے مقابلہ کیا اور دشمن کو یہ باور کرایا کہ بلوچستان لاوارث نہیں ہے اور اس ماں کو سلام کروں اسکے پاؤں چوم لوں جس کے آنکھوں کے سامنے انکے بچوں کو شہید اور لاپتہ کیا گیا۔
آج وطن مادر ایسے فرزندوں پر ناز کرتی ہے، جنہوں نے اپنا جان وطن کے نام کرکے اس دنیا کو الوداع کہہ دیا لیکن انکی سوچ اور فکر زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا، تاریخ کے پنوں پر ایسے بلوچ فرزندوں کے نام سنہرے الفاظ میں لکھے جائیں گے اور ان شہیدوں کی قربانیاں رنگ لائنیگی، ہمارا بلوچستان آزاد ہوگا اور جن لوگوں نے گلزمین اور بلوچ قوم سے غداری کی ہے، ان لوگوں کا نام تک باقی نہیں رہیگا۔ حقیقی فرزند آج بھی پہاڑوں میں بیھٹے ہیں، درہ بولان وطن کے سربازوں کا قلعہ ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔