بل نگور ٹو تربت روڈ علاقے کیلئے موت کا کنواں بنا ہوا ہے – ایم ایس اے

806

مکران سوشل ایکٹیوسٹس کے ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بل نگور ٹو تربت روڈ علاقے کیلئے موت کاکنواں بنا ہوا ہے۔ سڑک کی ناقص صورتحال سے علاقے کا ضلعی ہیڈ کوارٹر سے رابطہ منقطع ہے۔ اب تک سینکڑوں مریض روڈ نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ چکے ہیں۔

ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ بل نگور ٹو تربت روڈ دشت و نگور کے علاقوں کو تربت شہر سے ملانے والی واحد سڑک ہے جو انتہائی خسہ حال اور سفر کرنے قابل نہیں ہے۔ سیلابی ریلوں اور بارشوں کی وجہ سے دیہی علاقوں کا شہر سے آمدورفت ہفتوں تک معطل ہوجاتا ہے۔ ایم پی اے دشت نے اپنے انتخابی حلقے کے دورے کے موقع پر اس روڈ کو بلوچستان کی بجٹ میں شامل کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ دعوے صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہوگئے۔

ان کا کہنا ہے کہ دشت زرین بگ سے لیکر میرانی ڈیم تک تقریباً 120کلومیٹر پر مشتمل سڑک سفر کرنے کی قابل نہ رہی، علاقے میں صحت و دیگر بنیادی سہولیات نہ ہونے کی وجہ یہاں کے لوگ تربت شہر میں علاج کیلئے جاتے ہیں اور اس انتہائی خراب سڑک کی وجہ سے اب تک سینکڑوں انسان ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی راستے میں دم توڑ چکے ہیں اور درجنوں حاملہ خواتین جان کی بازی ہار چکی ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں سڑکیں انسانی ضروریات کی بنیاد ہیں جس سے آمدورفت کا ذریعہ بحال ہوتا ہے لیکن بلوچستان کے کسی بھی حکومت نے بل نگور ٹو تربت روڈ کی تعمیر کو اپنے ترجیحات میں شامل نہیں کیا۔ علاقے کے زیادہ تر لوگوں کی ذریعہ معاش کھیتی باڈی اور غلہ بانی پر منحصر ہے روڈ کی ناقص صورتحال سے کسانوں کی فصلیں شہر پہنچنے سے پہلے ذائع ہوجاتی ہیں۔ بلوچستان حکومت ،ایم پی اے دشت سمیت متعلقہ حکام اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیکر سڑک کی تعمیر کو یقینی بنائیں۔