بلوچی اور فارسی زبان کا سرچشمہ ایرانی سرزمین سے پھوٹتی ہیں اور یہ دونوں قومیں یکساں روایات کے بھی حامل ہیں اس لیے بلوچی اور فارسی زبان بولنے والے افراد کے درمیان رابطہ سازی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ ایران محمد حسین کفی زادہ واقفی نے بلوچی اکیڈمی کے تعارفی دورے کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا بلوچی اکیڈمی کے ممبران کے روبرو بیٹھ کر خوشی محسوس ہورہی ہے کیونکہ یہ اکیڈمی بلوچی زبان و ادب کی نمائندگی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کسی بھی قوم کی ثقافت، تاریخ اور روایات کو جاننے اور سیکھنے کے عمل میں بنیادی کردار زبان ادا کرتی ہے جن میں اشاراتی زبان، بولنے کی اور لکھنے کی زبانیں قابل ذکر ہیں لیکن ایک زبان علم الانسانیات کے نام سے بھی موجود ہے جو انسانوں کے جذبات، خواہشات اور دوسرے انسانوں سے تعلق و رابطے کا علم کہلاتا ہے۔ موجودہ دور میں اس علم کو پھیلانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ اقوام اور افراد میں قربت کے رشتے کو پروان چڑھایا جاسکے۔
حمد حسین کفی زادہ واقفی نے کہا کہ فارسی، بلوچی یا اس خطے کی دوسری زبانیں ایرانی زبانوں کی شجرے سے تعلق رکھتی ہیں اور خصوصی طور پر بلوچی اور فارسی میں اس مماثلت کا عنصر واضح ہے اور دونوں زبانوں کے مشترک الفاظ ان اقوام کے برادرانہ رشتے کے مضبوطی کی دلیل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خانہ فرہنگ اور بلوچی اکیڈمی کو اس رشتے کو مزید مضبوط کرنے اور اسے فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چائیں۔
بلوچی اکیڈمی کے چیئرمین ممتاز یوسف نے مہمانوں کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا بلوچی اکیڈمی بلوچی زبان و ادب کے فروغ میں کوشاں سب سے بڑا ادارہ ہے اور اس حوالے سے خانہ فرہنگ کے ڈائریکٹر جنرل کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہمیں میزبانی کا شرف بخشا۔
انہوں نے کہ کہا کہ بلوچی اکیڈمی زبان، ادب اور تاریخ کے حوالے سے کئی منصوبوں پر کام کررہی ہے جبکہ اس وقت تک اکیڈمی نے پانچ سو سے زائد کتابیں چھاپی ہیں جو بلوچستان کے مختلف یونیورسٹیوں، کالجوں اور اسکولوں میں پڑھائی جارہی ہیں۔
بلوچی اکیڈمی کے وائس چیئرمین سنگت رفیق نے کہا کہ چونکہ بلوچی اکیڈمی اور خانہ فرہنگ اپنے اقوام کی نمائندہ اداروں کی حیثیت رکھتی ہیں لہٰذا اس حوالے سے مشترکہ جدوجہد کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ خانہ فرہنگ بلوچی اکیڈمی کی تاریخی، ثقافتی اور ادبی موضوعات پر چھاپی گئی کتابوں کا فارسی میں ترجمہ جبکہ بلوچستان اور بلوچی کے حوالے سے فارسی میں چھاپی گئی کتابوں کا بلوچی میں ترجمہ کروائے تاکہ ایک دوسرے کی ادب اور ثقافت کو سمجھنے میں مدد مل سکے۔ ایرانی بلوچستان کے یونیورسٹیز اور کالجز میں بلوچی زبان کوسکھانے کے لیے کلاسز کا اجراہ کیا جائے۔ بلوچی فارسی اور فارسی بلوچی ڈکشنری کے پراجیکٹس کے لیے اقدامات کرنا، ایرانی ٹی وی اور ریڈیو پر بلوچی نشریات کا آغاز، تہران، زاہدان اور سیستان یونیورسٹی میں بلوچستان کے بلوچ طلبا و طالبات کے لیے ایم فل اور پی ایچ ڈی اسکالرشپس کا خصوصی کوٹہ مختص کرنا جیسے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے بلوچی اکیڈمی یہ امید رکھتی ہے خانہ فرہنگ ایران مثبت اقدامات کرے گی۔
سنگت رفیق نے کہا کہ بلوچی اکیڈمی نے اپنی ادارے کی طرف سے چھپی ہوئی کتابوں کو نہ صرف پورے پاکستان بلکہ ایران اور خلیجی ممالک میں بلوچی پڑھنے والے لوگوں تک پہنچائی ہیں اور اس سلسلے میں ایرانی بلوچستان کے تمام یونیورسٹیوں میں بلوچی اکیڈمی کی کتابوں کا تحفہ پیش کرتے ہیں تاکہ خانہ فرہنگ کے توسط سے بلوچی کتابوں کی رسائی ان یونیورسٹیوں کے طلبہ تک ممکن ہوسکے۔
ڈائریکٹر جنرل محمد حسین کفی زادہ واقفی نے کہا خانہ فرہنگ ایران بلوچی فارسی زبانوں اور اقوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں ہمیشہ جدوجہد کرے گی اور مستقبل میں مزید پراجیکٹس اور اقدامات میں بلوچی اکیڈمی کے ممبران کی مشاورت اور تعاون حاصل کی جائے گی تاکہ مضبوط رابطہ سازی کے ذریعے دونوں زبانوں کو ترقی دی جاسکے۔