بلوچستان ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شاکرعلی بلوچ نے یونیسیف کے نمائندے ڈاکٹر اورنگ زیب کے ہمراہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ بلوچستان میں تشنج کے حفاظتی ٹیکہ جات کی شرح صرف 12 فیصد ہے جو کہ تشویشناک ہے۔ تشنج سے بچاؤ کے لیے مہم کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے عوام میں شعوری بیداری اشد ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں یونسیف کے تعاون سے تشنج سے بچاؤ کے ٹیکہ جات کی مہم آج سے 16 نومبر نومبر تک چلے گی۔ مہم کا دوسرا مرحلہ 9 سے 14 دسمبر تک جبکہ تیسرا مرحلہ اگلے سال جون میں ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان بھر میں 15 سال سے لیکر 49 سال تک عمرکی 29 لاکھ سے زائد خواتین کو تشنج سے بچاؤ کے ٹیکہ جات لگانے کا ہدف ہے اور صوبے میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی مہم ہے۔
تشنج کیا ہے
تشنج (Tetanus) ایک بیماری ہے جو سپور (Tetani) سے پھیلتی ہے۔ بیکٹیریا کی یہ قسم پوری دنیا میں پائی جاتی ہے۔ تشنج کے جراثیم زمین کے اندر اور جانوروں کے فضلات میں پائے جاتے ہیں۔
اس مرض کے جراثیم زخم، جلی ہوئی جگہ، نومولود کی ناف اور آپریشن وغیرہ کے ذریعے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں زنگ آلود دھات مثلا کیل سے لگنے والے گہرے زخم بہت خطرناک ہوتے ہیں۔ اس بیماری کی 4 بڑی علامات درج ذیل ہیں۔
اعصاب کمزور ہو جاتے ہیں۔
جسم کے پٹھوں میں شدید درد اور کھنچائو پیدا ہو جاتاہے۔
جبڑے کے پٹھے متاثر ہونے کی وجہ سے منہ کھل نہیں سکتا۔ اس حالت کو ’’Jaw Lock‘‘ کہتے ہیں۔
نظام تنفس متاثر ہوتا ہے۔
بچاؤ اور علاج
اس مرض کے علاج کے لیے تشنج کی تریاق دی جاتی ہے جو کہ اس مرض کے زہریلے مادے کے اثرات کو زائل کر دیتی ہے۔ بیکٹیریا کی نشوونما اور زہریلے مادے کے بننے کے عمل کو روکنے کے لیے پنسلین دی جاتی ہے۔
اس بیماری سے بچائو کے لیے لوگوں کوایسی ویکسین دی جاتی ہے جوکہ جسم میں تشنج کے جراثیم کے لیے مدافعت پیدا کرتی ہے۔ ویکسین پروگرام کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ لینا چاہیے اور پروگرام بچے کو دو ماہ کی عمر سے ہی شروع کر دینا چاہیے۔