بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دل مراد بلوچ نے اکتوبر کے مہینے کی تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر کے مہینے میں بھی مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فوج، خفیہ ایجنسیوں اور فوج کے سرپرستی میں قائم ڈیتھ سکواڈز کی ظلم و بربریت جاری رہی۔ آج بلوچستان لہولہان ہے اور بلوچ قوم آس بھری نگاہوں سے عالمی برادری کی جانب دیکھ رہی ہے۔
دل مراد بلوچ نے کہا کہ اکتوبر کے مہینے میں پاکستانی فوج نے بلوچستان کے طول و عرض میں 28 آپریشن کئے، جن میں 30 افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔ اسی ماہ 24 نعشیں برآمد ہوئیں، جن میں سے 7 لوگوں کو فورسز نے قتل کیا جبکہ ایک شخص کو فوج کے متوازی دہشت گرد ڈیتھ سکواڈ نے قتل کیا۔ 8 شہیدوں میں سے دو خواتین، دوعمر رسیدہ اشخاص اورماڑہ میں شہید کئے گئے۔ خواتین کو وہاں بچوں کے سامنے قتل کردیا گیا جبکہ دونوں عمررسیدہ بزرگوں کو کیمپ منتقل کرکے ٹارچر کے دوران قتل کرکے ان کی لاشیں پھینک دی گئیں۔ ایک شخص ریاستی ڈیتھ اسکواڈ اور ایک فورسز کی فائرنگ سے شہید ہوا جبکہ ایک شخص زیر حراست شہید ہوا۔ ایک شخص فورسز کی عقوبت خانوں سے بازیاب ہونے کے بعد شہید ہوا۔ 16 افراد کے ہلاکت کے محرکات سامنے نہ آسکے جبکہ ایک لاش کی شناخت نہ ہوسکی۔ فورسز نے دوران آپریشنوں سو سے زائد گھروں میں لوٹ مار کی۔
17افراد فورسز کی عقوبت خانوں سے بازیاب ہوئے، جس میں سے ایک شخص 2015 سے، دو افراد 2016 سے، تین افراد 2017 سے، ایک 2018 سے، دس افراد 2019 سے فورسز کی حراست میں تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس مہینے بلوچستان یونیورسٹی کا ہولناک اسکینڈل سامنے آیا جو بلوچ بیٹیوں کی خفیہ نگرانی کے کیمروں کے ذریعے ویڈیو بناکر انہیں بلیک میل کرنے کا ایک باقاعدہ سرکاری منصوبہ ہے۔ اس کے ذریعے سینکڑوں بلوچ بیٹیوں کی تذلیل کی گئی۔ اس پر پارٹی چیئرمین خلیل بلوچ نے پہلے ہی رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کا واقعہ ہماری قومی عزت پر حملہ اور غلامی کا ایک اور چرکا ہے جو ہماری روح پر لگی ہے۔ بلوچ صدیوں تک اس واقعے کو نہیں بھولیں گے اور ریاست پاکستان سے اس کا تاریخی انتقام لیں گے۔
بی این ایم کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات د ل مراد بلوچ نے کہا کہ اس مہینے مقبوضہ بلوچستان کے علاقے آواران، کیچ، پنجگور سمیت مختلف علاقے پاکستانی فورسز کے نشانے پر رہے۔ پاکستان نے مقبوضہ بلوچستان کو ایک متقل گاہ و قید خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے جس سے بلوچستان میں ایک واضح بحران جنم لے چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل اورماڑہ رَچ کے باشندے حسن ولد شئے شیرو نام کے ایک بزرگ شخص کا ویڈیو منظر عام پر آیا جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستانی فوج کے ڈیتھ سکواڈ نے ان کا جینا حرام کردیا ہے ۔ ڈیتھ سکواڈکارندے روزانہ ان پر حملہ آور ہیں ۔ ہمارا جان و مال اور عزت محفوظ نہیں ہیں ۔ اس ویڈیو میں وہ مدد کی اپیل کررہے ہیں کہ ہمیں ان بدمعاشوں سے نجات دلائی جائے ۔ اس احتجاجی ویڈیو کا یہ انجام ہواکہ پاکستانی فوج نے حسن ولد شیرو ،ایک اور عمررسیدہ شخص لعل محمد ولد رزائی اوردوخواتین کو قتل کردیا گیا ۔ فوج نے رَچ میں آپریشن کے دوران دونوں بزرگوں کو حراست میں لے کر کیمپ منتقل کردیا جہاں انہیں بھیانک تشددسے قتل کردیا ۔ جبکہ اسی دوران دونوں خواتین کو بھی تشدد سے شہید کیا گیا ۔ ایک خاتون حاملہ اور ایک خاتون کے تین ماہ کا بچہ تھا ،لیکن اس ہولناک واقعے پر بھی کسی جانب سے کوئی آواز بلند نہ ہوا ۔ یہ صرف اورماڑہ کادردبھری قصہ نہیں ہے بلکہ آج کا پورابلوچستان یہی منظر پیش کررہاہے ۔
دل مراد بلوچ نے کہا کہ اوڑماڑہ کا واقعہ ہو یا یونیورسٹی کا واقعہ، بلوچستان کے طول وعرض میں جاری فوجی بربریت یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں کہ قابض ننگی فوجی جارحیت، قومی تذلیل اور بلوچ قوم نسل کشی کے تمام حدوں کو پار کرنے کا طے کرچکا ہے۔ ریاست اس پر شدت کے ساتھ عمل پیرا ہے اور بلوچ قوم بھی اس امر کا ادراک رکھتا ہے کہ پاکستان بلوچ وطن پر اپنے خونی قبضے کو طول دینے کے لئے ایسے واقعات میں مزید وسعت لاسکتا ہے لیکن تاریخ کا مطالعہ اور مشاہدہ بارہا یہ ثابت کرچکے ہیں کہ قوموں کو اس طرح کی بربریت سے زیر نہیں کیا جاسکتا ہے۔ بلوچ قوم اپنی قومی آزادی کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔ بلوچ قوم یہ سمجھتا ہے کہ کاش ان کا دشمن تاریخ و تہذیب آشنا ہوتا تو شاید ایسے گھناوَنے جرائم کا ارتکاب نہ کرتا لیکن پاکستان کی یہی بربریت بلوچ قوم کے حوصلوں کو مزید جلا بخشے گی۔ بلوچ قوم قربانیوں کا نئی تاریخ رقم کرکے اپنی آزادی حاصل کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے انسانی بحران پر نام نہاد انسانی حقوق کے ادارو ں کی خاموشی یہ بتانے کے لئے کافی ہیں کہ یہ جنگ بلوچ قوم کو تنہا لڑنا پڑے گا اور اپنی قوت بازو سے نجات حاصل کرنا ہوگا۔ ہمیں پاکستان کے سول سوسائٹی، ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کے اداروں سے کوئی شکوہ نہیں لیکن بین الاقوامی اداروں کی بلوچستان بارے غفلت کئی سوالات جنم دیتا ہے۔ وہ ادارے جن کا قیام قوموں کے مسائل کا حل اور انسانی بحرانوں کا سدباب ہے وہ بھی اپنے لب سی چکے ہیں جس سے پاکستان اپنے جنگی جرائم میں مزید وسعت لارہا ہے۔
دل مراد بلوچ نے کہا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ سالوں بلوچستان کی اصل حالات کو تفصیلی و مستند رپورٹ کی صورت میں عالمی دنیا، میڈیا اورانسانی حقوق کے اداروں کے سامنے لاتا آرہا ہے لیکن ابھی تک پاکستان کی بربریت کے خلاف کسی جانب سے بھی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے۔ یہ رویہ انسانی حقوق سے متعلق عالمی اداروں کی وجود پر سوالیہ نشان ہیں۔ اب وقت آچکا ہے کہ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے عالمی ادارے بلوچستان میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجے اور حالات و واقعات کا براہ راست جائزہ لے۔
1اکتوبر
۔ ۔ ۔ کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ میں مسلح افراد کی فائرنگ سے نوجوان عدنان ولد یوسف جان بحق ہوگئے ۔ نوجوان نیشنل پارٹی کے قمبرانی کے یونٹ سیکریٹری تھے
۔ ۔ ۔ ہرنائی کے علاقے شاہرگ میں مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک
2اکتوبر
۔ ۔ ۔ 20ستمبر کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاءون کا رہائشی ملا عبدالنبی حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔
3اکتوبر
۔ ۔ ۔ کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ اور خیزئی بائی پاس سے خاتون سمیت دو افراد کی لاشیں بر آمد ۔
4اکتوبر
۔ ۔ ۔ نوشکی سے کئی روز پرانی لاش بر آمد ہوئی جس کی شناخت مولابخش ولد عبدالواحد کے نام سے ہوئی ہے
۔ ۔ ۔ پسنی کے علاقے جڈی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص جان بحق ایک شخص زخمی ہوا ہے ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت ناحدا خالد ولد محمد عمر کے نام سے ہوا ہے ۔
5اکتوبر
۔ ۔ ۔ ۔ پاکستانی فوج کی زیر حراست نوجوان علی اکبر ولد اکرام سکنہ مندکی لاش برآمد ہوا، علی اکبر کو پاکستانی فوج نے تین اکتوبر کو حراست بعد لاپتہ کیا تھا جنکی لاش آج برآمد ہوا ہے ۔
6اکتوبر
۔ ۔ ۔ ۔ کیچ سے نامعلوم مسلح افراد نے ایک شخص کو اغواء کرنے بعد قتل کرکے لاش پھینک دیا ۔ مذکورہ شخص کی شناخت صدام دشتی کے نام سے ہوئی ہے جسے گزشتہ روز گاڑی سواروں نے اغواء کیا تھا ۔
۔ ۔ ۔ کیچ کے علاقے مند مہیر میں پاکستانی فوج نے دو افراد نذیر ولد دودا اور فاضل ولد مراد محمدکو حراست میں لینے کے بعدنامعلوم مقام منتقل کردیا اورفوج نے ان کے دوموٹر سائیکل اور دیگر قیمتی اشیا بھی لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے ۔
7اکتوبر
۔ ۔ ۔ کیچ کے علاقے نظر آبا د سے 2اگست کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والا ناصر علی ولد پیر محمد حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔
۔ ۔ ۔ تربت سے دو سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے قمر ولد حاتم بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ہے ۔
۔ ۔ ۔ کیچ کے علاقے تمپ سے 5جولائی کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے شاہ جان ولد موسی حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔
۔ ۔ ۔ آواران کے علاقے جھاؤکے رہائشی چودہ سالہ ندیم ولد درویش کو پاکستانی فوج نے حب چوکی سے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ۔
۔ ۔ ۔ پنجگور کے علاقے گچک میں مسلح افراد کی فائرنگ سے رحیم بخش نامی شخص جان بحق ہوئے ۔
10اکتوبر
۔ ۔ ۔ پنجگور کے علاقے چتکان سے پاکستانی فوج نے اعظم ولد سبزل سکنہ پروم ریش پیش کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے ۔
۔ ۔ ۔ کیچ کے علاقے مند بلو سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے عقیل ولد محمد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ۔
۔ ۔ ۔ کوئٹہ کے علاقے کچلاک سے نوجوان کی لاش بر آمد جسے گولیاں مارکر قتل کیا گیا تھا ،قتل کے محرکات معلوم نہ ہوسکیں ۔
۔ ۔ ۔ چمن رحمان کہول روڈ سے ایک شخص کی لاش برآمد جسکی شناخت سید عبدالسلام ولد سیدعبدالرحمن کے نام سے ہوا مذکورہ شخص کچلاک سے لاپتہ ہوا تھا ۔
۔ ۔ ۔ کیچ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 15جولائی 2019کوحراست بعد لاپتہ ہونے والاعارف ولد خالق داد سکنہ کولواہ سہرپاکستانی فوج کے عقوبت خانے سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ۔
۔ ۔ ۔ ۔ اورماڑہ کے علاقے رَچ میں پاکستانی فوج نے دوخواتین سمیت 4افراد کو شہید کردیابلوچستان کے ساحلی شہر اورماڑہ میں پاکستانی فوج نے دو عمر رسیدہ اشخاص حسن ولد شیرو اورمرد اور2 خواتین کو شہید کردیا ہے ۔
11اکتوبر
۔ ۔ مشکے میں پاکستانی فوج نے بشیر احمد نامی شخص کو کیمپ بلا کر حراست میں لینے کے بعد حراست بعد لاپتہ کردیا ۔
12اکتوبر
۔ ۔ ۔ بی این ایم کے سینئر رہنما واجہ حسین کوئٹہ میں انتقال کرگئے ۔
۔ ۔ ۔ ۔ واشک سے 11دسمبر2017کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں صاحب داد ولد حاجی محمد جمعہ اور اسرار احمد ولد ڈاکٹر رحیم داد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ۔
۔ ۔ ۔ آواران سے پاکستانی فوج نے دو افراد،داد محمد ولد باران سکنہ سری مالار،بشیر احمد اور صابر ولد لال سکنہ مالار کھن کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ۔
۔ ۔ ۔ ۔ واشک سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے دو نوجوان بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں ،بازیاب ہونے والوں میں صاحب داد ولد حاجی محمد جمعہ اور اسرار احمد ولد ڈاکٹر رحیم داد شامل تھے ۔
13اکتوبر
۔ ۔ ۔ ۔ کیچ میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کی فائرنگ سے مجیب ولد جامی سکنہ کاشاپ شہید ہوئے ۔
۔ ۔ ۔ بی این ایم جھاؤ ھنکین کے جنرل سیکریٹری مقبول وفا کا والداستاد ناصر وفات پاگئے ۔
۔ ۔ ۔ آواران کے علاقے جھاؤ علی کمب گوٹھ میں فوجی آپریشن گھر گھر تلاشی لیا گیا ۔
۔ ۔ ۔ خضدار کے علاقے گریشگ سہر کرودی سے پاکستانی فوج نے میار ولدمحمود کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا میار کو پاکستانی فوج پانچ قبل بھی حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا جو بیس دن قبل بازیاب ہوئے تھے ایک بار پھر اس کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ۔
۔ ۔ ۔ آواران سے پاکستانی فوج نے الہی بخش ولد حمزہ کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ۔
14اکتوبر
۔ ۔ ۔ گوادر کے علاقے پسنی ببر شور سے پاکستانی فوج نے نوجوان طالب علم حامد ولد مسکان کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ۔
15اکتوبر
۔ ۔ ۔ کوئٹہ مسلح افراد نے فائرنگ کرکے لاپتہ دارو خان ابابکی کا بیٹا میر انور ابابکی قتل کردیئے، دارو خان ابابکی کو پاکستانی فوج نے 28اکتوبر 2010کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا جو تاحال لاپتہ ہیں ۔
۔ ۔ ۔ کیچ کے علاقے گومازی میں پاکستانی فوج نے ناکہ بندی کے دوران دو افراد کو گاڑی سمیت حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ۔
16اکتوبر
۔ ۔ ۔ حب چوکی سے افراد کی لاشیں بر آمد ہوا ایک لاش حب چوکی کے علاقے حب ندی سے اور ایک لاش شاہ نورانی درگاہ سے بر آمد ہوا جن میں ایک کی شناخت وقار اور محمد اعجاز کے ناموں سے ہوا ۔
۔ ۔ ۔ آواران میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن ،فوج نے کولواہ کے مختلف گاؤں مادگ، قلات، بدرنگ، کڈِہوٹل ،ڈنڈار اور سہر کومحاصرے میں لے کر گھر گھر تلاشی لی اور لوگوں شدید تشددکی ۔
17اکتوبر
۔ ۔ ۔ نوشکی سے مسلح افراد کے ہاتھوں بی این پی کے سیکریٹری جنرل جہانزیب جمالدینی کا قریبی رشتہ دارعامر جمالدینی کو اغواء کیا گیا ۔
۔ ۔ ۔ سوراب سے ایک شخص کی لاش بر آمد ،شناخت نہ ہوسکی ۔
۔ ۔ ۔ پاکستانی فوج نے آواران کے علاقے کولواہ شاپکول سے تین افراد شوکت ولد بور جان ،سید بخش ولد نبی بخش اور بختیار ولد مجید کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے ۔
زمان عرف دیدگ وطن کی دفاع میں شہید ہوئے ۔
18اکتوبر
۔ ۔ کیچ سے پاکستانی فوج نے تین افراد نسیم ولد ماما کریم بخش سکنہ گورکوپ ،دلمراد ولد ناصرسکنہ گورکوپ ،عارف ولد ارشاد سکنہ ہوشاپ کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا،ان تینوں افرادکو پاکستانی فوج نے کیچ کے مرکزی علاقے تربت سے حراست میں لیاگیا ۔
۔ ۔ ۔ کراچی پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے دوافراد ناصر عظیم اور رحمدل پیر محمدبازیاب ہوگئے، ان دو نوں کو پاکستانی فوج نے 15مئی2019کے مہینے میں کراچی سے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے ۔
۔ ۔ ۔ مشکئے میں بلوچ جہدکارعبدالطیف وطن کی دفاع میں شہید ہوئی ہیں ،ہم عظیم شہادت پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔
;180;
۔ ۔ ۔ لسبیلہ میں ملیریا کی وباہ نے تباہی مچادی، گزشتہ دس دنوں کے دوران بچوں و خواتین سمیت 9 افراد جاں بحق، لسبیلہ میں اب تک دو ہزار سے زائد مریضوں میں ملیریا کی تشخیص ہوچکی ہے، لسبیلہ میں اس وقت ملیریا کی صورتحال الارمنگ ہے ۔
19اکتوبر
۔ ۔ ۔ پاکستانی فوج نے کراچی سے علی حسن ولد غلام قادر کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا
22اکتوبر
۔ ۔ ۔ کیچ میں فوج کے زیر حراست کمسن بچے علی اکبر کو میل کرنے کے لئے برہنہ ویڈیو بناکر چھوڑ دیا ۔
23اکتوبر
۔ ۔ ۔ کیچ کے علاقے دشت میں پاکستانی فوج نے آپریشن کے دوران عرفان ولد استاد امام بخش کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے ۔
25اکتوبر
لسبیلہ کے علاقے وندر سے ایک شخص کی لاش بر آمد ،شناخت نہ ہوسکی ۔
26اکتوبر
۔ ۔ ۔ قلات کے علاقے نیمرغ سے ایک شخص کی لاش بر آمد ۔ جسکی شناخت لعل خان ولد رحیم خان کے نام سے ہوئی ہے ،ہلاکت کے محرکات سامنے نہ آسکے ۔
۔ ۔ ۔ کولواہ کے علاقے سگک ، مراستان ،اور بدرنگ میں پاکستانی فوج کا بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن ،گھرگھرتلاشی لی گئی ،لوگوں کوہراساں کیاگیا ۔
27اکتوبر
۔ ۔ ۔ ہرنائی سے پاکستانی فوج باپ در خان ترین اور اسکے بیٹے روزی خان اور دو دیگر بیٹوں کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے ۔
۔ ۔ ۔ گوادرکے علاقے پسنی سے پاکستانی فوج نے عرفان ولد غنی سکنہ پسنی وارڈ نمبر 1کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا ۔
28اکتوبر
۔ ۔ ۔ کوئٹہ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے محمد فاروق اور شمبو مری بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں ان میں سے فاروق کو پانچ سال قبل اور شمبو کو چار سال قبل کوءٹہ کے علاقے نیو کاہان سے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا تھا ۔
۔ ۔ ۔ ۔ کیچ کے علاقے مند میں 16فروری کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے عبدالستار ولد دلوش بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے ۔
29اکتوبر
۔ ۔ ۔ کراچی سے پاکستانی فوج نے شہید شیر محمد کے بیٹے مصدق اور اسکے ساتھ منصور بلوچ کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے ۔
۔ ۔ ۔ کیچ کے علاقے مند مہیر سے پاکستانی فوج نے دو افراد شناخت فرید ولد فضل اور عادل ولد عبد النبی کوحراست میں لے کرلاپتہ کردیئے ۔
30اکتوبر
۔ ۔ ۔ خضدار سے پاکستانی خفیہ ایجنسی نے بحرین کے نیشنلٹی رکھنے والے عمر رسیدہ حاجی محمد یعقوب کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے ۔
۔ ۔ ۔ ۔ کوئٹہ سے ایک سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے ہرنائی کا رہائشی محمود مری سکنہ ہرنائی حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ۔
31اکتوبر
۔ ۔ ۔ نوشکی سےچار سال قبل حراست بعد لاپتہ ہونے والے نذیر احمد ولد محبت اللہ جمالدینی حراست سے بازیاب ہوگئے ان کو 28جنوری2016کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا تھا ۔