بلوچستان کے ضلع آواران سے مزید دو خواتین پاکستان فورسز کے ہاتھوں گرفتاری بعد لاپتہ ہوگئے۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق آواران سے حمیدہ ولد میر دلبود سکنہ زیلگ اور نازل ولد میر درمان سکنہ پیراندر کو پاکستانی فورسز نے لیاقت ساجدی کے گھر پر چھاپے کے دوران حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
ضلع آواران سے گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران فورسز ہاتھوں خواتین کے حراست بعد گمشدگی کے چار واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں اس سے قبل ہارون ڈن سے فورسز نے بزرگ خاتون بی بی سکینہ اور ماشی کے علاقے سے سید بی بی کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کرچکے ہیں۔
ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ لیاقت ساجدی کے گھر پر دوسری مرتبہ فورسز کیجانب سے چھاپا مارا گیا ہے، اس سے قبل بھی لیاقت ساجدی کے خاندان کے خواتین و بچوں سمیت نازل ولد میر درمان کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا تھا۔
حکومتی ذرائع کی جانب سے تاحال خواتین کے گمشدگی کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا ہے جبکہ بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے ان واقعات کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔
خیال رہے دو روز قبل ڈیرہ بگٹی سے بھی خواتین و بچوں سمیت تیرہ افراد کی فورسز ہاتھوں جبری گمشدگی کا واقعہ پیش آچکا ہے جو تاحال رہا نہیں ہوسکے ہیں۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے اپنے ایک بیان میں خواتین و بچوں کے گمشدگی کو اجتماعی سزا کا تسلسل قرار دیا ہے۔