انیس نومبر مردوں کا خاموش عالمی یوم – کوہ روش بلوچ

527

انیس نومبر مردوں کا خاموش عالمی یوم

تحریر: کوہ روش بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

مرد باپ ہوتا ہے، بھائی ہوتا ہے، بیٹا ہوتا ہے اور خاوند ہوتا ہے۔ مگر اس وقت معاشرے میں مردوں کے لئے ایک ایسا تاثر پیدا کیا ہے کہ جب بھی لفظ مرد سامنے آتا ہے تو انسان کے ذہن میں صرف ظالم اور جلاد آجاتا ہے۔

گذشتہ روز جب میں بیکار بیٹھ کر یہ سوچ رہا تھا کہ اس وقت دنیا میں انڈے سے لے کر بیت الخلا تک سب چیزوں کا عالمی یوم ہوتا ہے، بیت الخلا سے یاد آیا کہ جب میں نے گوگل میں سرچ کیا کہ اگر سب چیزوں کا عالمی یوم ہے تو مردوں کا کیوں نہیں تو معلوم ہوا 19نومبر ہرسال مردوں کا عالمی یوم ہوتا ہے اور 19نومبر کو مردوں کے ساتھ بیت الخلاء کا بھی عالمی یوم ہے۔ یقیناً اس بات سے مجھ سمیت کئی مرد حضرات ناواقف ہیں کہ مردوں کا بھی عالمی یوم ہوتا ہے۔ سرچ کرنے کے بعد پتہ چلا کہ 1999 سے ہر سال 19نومبر کو مردوں کا عالمی یوم منایا جاتا آرہا ہے۔

مردوں کا عالمی دن منانے کا مقصد مرد حضرات کے خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں خراجِ تحسین پیش کرنا ہے کیونکہ خواتین سے زیادہ مرد حضرات مختلف امراض کا شکار ہوتے ہیں۔

مگر جس طرح 8مارچ خواتین کے عالمی یوم کو پذیرائی ملی ہے، اس حد تک مردوں کے عالمی یوم کو پذیرائی نہیں ملی ہے۔ ٹھیک اسی طرح اگر مردوں کے عالمی یوم کو پذیرائی نہیں ملی تو ان کے مسائل کو حل کرنے کی جانب کسی نے بھی توجہ نہیں دی ہے۔ اگر دیکھاجائے معاشرے میں جتنے مسائل سے خواتین دوچار ہیں ان مسائل میں مرد حضرات کئی گنا زیادہ دوچار ہیں دباؤ اور پریشانی کے شکار خواتین سے زیادہ مرد ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے خود کشی کا رجحان عورتوں کے مقابلے میں مردوں میں زیادہ ہے، اگرچہ خود کشی کی کوشش کی شرح خواتین میں زیادہ ہے تاہم عالمی اعداد و شمار کے مطابق ہر 40 سیکنڈ میں ایک مرد خود کشی کر لیتا ہے۔

دنیا میں اس وقت ایک کروڑ 88 لاکھ سے زیادہ افراد گانجے جیسی منشیات کے عادی ہیں، جن میں اکثریت مردوں کا ہے15 سے 64 سال کے افراد میں سے 18 سے 25 سال تک کے نوجوانوں میں منشیات کا رجحان زیادہ ہےجس کی وجوہات لاعلمی، ذہنی تناؤ، خاندان کی جانب سے نظر انداز ہونا، سماجی رویے، اور دیگر عوامل شامل ہیں۔

دنیا میں بیروزگاری کی شرح میں خوفناک اضافہ ہورہا ہے اور ان بیزوگاروں میں اکثریت مردوں کی ہے، گذشتہ 2سالوں میں 50لاکھ مردوں کو صرف انڈیا میں نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔ اور اسی وجہ سے خطرناک اور محنت طلب پیشے مردوں کے روزگار ہیں، یہی وجہ ہے کہ ترانوے فیصد مرد حضرات دوران کام یعنی نوکری کے دوران ہی انتقال کر جاتے ہیں۔

مرد چاہے باپ ہو، بھائی ہو، بیٹا ہو یا شوہر وہ اپنے گھر کا مضبوط سائبان ہوتا ہے جو اپنے خوشیوں کو نچھاور کرکے اپنے گھر والوں کو خوشیاں دیتا ہے اور ہر سختی اور دھوپ کو برداشت کرتا ہے۔

کہتے ہیں کہ خواتین ایک بنجر مکان کو ایک پرسکون گھر میں تبدیل کرتے ہیں، اگر مرد نہ ہو تو وہی بنجر مکان نہیں ہوتا اور خوشیاں کسی کو نصیب نہیں ہوتی۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔