طالبان ذرائع کے مطابق افعان طالبان نے ان دو غیرملکی یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے جنھیں 2016 سے قید میں رکھا گیا تھا۔
پولیس اہلکار اور شدت پسندوں کے ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ طالبان نے منگل کو دونوں مغربی یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے۔
مقامی پولیس ذرائع نے نے بتایا ہے کہ ’آج صبح 10 بجے کے قریب دو امریکی پروفیسروں کو نو بہار ضلع میں رہا کر دیا گیا۔ انھیں وہاں سے امریکی ہیلی کاپٹروں میں لے جایا گیا۔‘
اس کے علاوہ طالبان کے تین ذرائع نے بھی بتایا ہے کہ امریکہ کہ کیون کنگ اور آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ٹموتھی ویکس کو چھوڑ دیا گیا ہے۔
تاہم اس حوالے سے افغانستان میں موجود امریکی سفارت خانے کے جانے سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل دونوں مغربی یرغمالیوں کے بدلے تین طالبان قیدیوں کی رہائی موخر ہو گئی تھی۔
افغان صدر اشرف غنی نے گذشتہ منگل کو اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت طالبان کے حقانی دھڑے کے ایک بڑے لیڈر اور ان کے دو ساتھیوں کو دو مغربی یرغمالیوں امریکی پروفیسر کیون کنگ اور آسٹریلوی پروفیسر ٹموتھی ویکس کے بدلے رہا کر رہی ہے۔
افغان حکومت اس معاہدے کو طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے ایک اہم قدم سمجھتی ہے کیونکہ جنگجو طالبان اب تک افغان حکومت کو غیر قانونی کٹھ پتلی سمجھتے تھے اور اس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار نہیں تھے۔
تاہم واشنگٹن میں سفارت کار نے گذشتہ بدھ کو بتایا تھا کہ قیدیوں کا تبادلہ عمل میں نہیں آیا۔
افغان حکومت کے ایک عہدے دار نے روئٹرز کو جمعے کے روز تفصیلات میں جائے بغیر صرف اتنا بتایا تھا کہ تبادلہ مؤخر ہو گیا ہے۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکہ کو مورد الزام ٹھراتے ہوئے کہا تھا کہ ’امریکہ کی طرف سے کوتاہی کی وجہ سے تبادلہ نہیں ہو سکا۔‘