بلوچستان کے ضلع آواران کے مختلف علاقوں سے گذشتہ روز پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست میں لینے کے بعد لاپتہ ہونے والے خواتین کو لیویز فورس منظر عام پر لے آئی جبکہ اور ساتھ ہی ان پر بلوچ مسلح تنظیموں کی سہولت کاری کے الزامات عائد کیے گئے ۔
بلوچ خواتین جن میں بی بی سکینہ، سید بی بی، نازل اور حمیدہ شامل ہیں، کو گذشتہ روز مختلف علاقوں سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔
خواتین کی گمشدگی کے بعد بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔
مذکورہ خواتین کو چوبیس گھنٹے بعد منظر عام پر لایا گیا ہے، لیویز حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ آواران کے مقامی افراد کی شکایات اور نشاندہی پر لیڈیز پولیس اور لیویز کے دستے نے سی ٹی ڈی سکواڈ کے ہمراہ کارروائی کر کے چند جرائم پیشہ خواتین کو گرفتار کیا گیا۔
لیویز حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ مذکورہ خواتین بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل ایف اور بی ایل اے و دیگر کے لئے سہولت کار کے طور پر بھی کام کرتی رہی ہیں۔
لیویز حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ چھاپے کے دوران ان کے قبضے سے بارودی مواد اور اس سے متعلقہ اشیاء کے علاوہ اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا ہے جبکہ خواتین کے خلاف مذکورہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے۔