یمن کے خلاف جاری سعودی عرب کی جنگ کے نتیجے میں اب تک، پانچ سال سے کم عمر کے 85,000 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس بات کا انکشاف سیو دی چلڈرن (Save the Children) نامی معروف عالمی تنظیم نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کیا ہے۔ اس رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمار اقوامِ متحدہ کی تحقیقات کی بنیاد پر جاری کئے گئے ہیں۔ سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار کافی محتاط اندازوں کی بنیاد پر تیار کئے گئے ہیں اور کافی امکان ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن میں کم از کم تیرہ لاکھ بچے خوراک کی شدید کمی کا شکار ہیں۔ یاد رہے کہ بعض دیگر اندازوں کے مطابق، یمن میں ڈیڑھ سے دو کروڑ لوگ اس وقت قحط کا شکار ہیں۔ اس ملک کی کل آبادی تین کروڑ کے قریب ہے۔ گویا آدھی سے زائد آبادی قحط کا شکار ہے۔
سیو دی چلڈرن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قحط کی بڑی وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب نے یمن کی سرحدوں کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ اس ناکہ بندی کی وجہ سے خوراک، ایندھن، ادویات، عالمی امداد اور تجارتی اشیا یمن میں نہیں پہنچ پا رہیں۔
یمن کے خلاف سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے 2015ء میں جنگ کا آغاز کیا تھا۔