کوئٹہ: لاپتہ افراد کے لیے احتجاج جاری

162

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجا ج کو 3755دن مکمل ہوگئے۔ آواران کے علاقے جھاؤ سے غازی بلوچ، عبدالواحد بلوچ، ڈیرہ غازی خان سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے ذالفقار بلوچ سمیت دیگر نے کیمپ کا دورہ لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

بی این پی کے کارکن ذالقفار بلوچ نے ماما قدیر بلوچ کو ان کی جدوجہد پر سراہتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ہزاروں افراد لاپتہ سالوں سے لاپتہ ہیں جن کی بازیابی کے لیے ان لواحقین پریس کلبوں کے سامنے احتجاج پر مجبور ہے، عالمی و علاقائی انسانی حقوق کے تنظیمیں اس مسئلے پر خصوصی توجہ دیکر لاپتہ افراد کے بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں۔

اس موقعے پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان غریب بلوچ نظریے سے وابستگی کی بناء پر وقتاً فوقتاً پاکستان کی جارحیت کے زیر عتاب رہے ہیں دوسری جانب پاکستان اپنے تمام ایجنٹوں کو منظم کرکے ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع کرکے انہیں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے خلاف استعمال کررہا ہے، تمام پارلیمانی مداریوں کو قوم پرستی کا نقاب چڑھاکر ایک تو عالمی دنیا کو گمراہ کرکے انہیں بلوچ قوم پرست کے طور پر پیش کیا جارہا ہے دوئم جتنے بھی مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ ان کو مراعات فراہم کی جارہی ہے۔ پاکستانی خفیہ اداروں کی بھرپور کوشش ہے کہ پاکستانی فوج بلوچستان میں اپنی بربریت کے مثالیں قائم کریں اور اپنے قبضے کو جاری رکھنے کے لیے آئے روز بلوچ عوام کے خلاف دہشتگردانہ کاروائیاں تیز کی جارہی ہے جس کے لیے پاکستانی فوج اپنے گماشتے سیاستدانوں سمیت اپنے قبضہ گیر اداروں اور عالمی سامراجی اداروں کی طرح پاکستان میں انسانی حقوق کے علمبردار ادارہ کو جواز فراہم کرکے اپنی حقیقت واضح کررہا ہے جہاں وہ ایک طرف پاکستانی ایجنسیوں کے بلوچ نسل کشی میں ملوث ہونے کواعتراف کرتے ہیں دوسری جانب انہی ایجنسیوں کے سرپرستی میں بننے والے حکومت کی حمایت کرکے اسی نسل کشی کو تیز کرنے کا راستہ فراہم کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ استحصال سے پاک سماج میں بلوچ قوم کے بدتر حالات کو بھانپ رہے ہیں اسی لیے پاکستانی ریاست کے پیدا کردہ تمام نام نہاد سیاستدان اپنی ذاتی، گروہی مفادات کی بقاء کے لیے کوشاں ہوکر قومی جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے قوم دشمنی کی مثالیں قائم کررہے ہیں آج جب بلوچ مائیں بہنیں اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے انتھک جدوجہد اور قربانیوں کی وجہ سے علاقائی سرحدیں پھلانگ کر عالمی سطح پر پزیرائی حاصل کررہی ہے جس کا سہرا بلوچ شہداء، بلوچ اسیران اور بلوچ عوام کے سرجاتا ہے کیونکہ انہوں نے ہی قبضہ گیریت کے خلاف علم بلند کرتے ہوئے اپنے ذاتی و عارضی مفادات کو خیرباد کہہ کر قومی بقاء کی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔