وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3738دن مکمل ہوگئے۔ لورالائی سے سیاسی و سماجی کارکن عبدالغفور خان، زمان کاکڑ جبکہ کوئٹہ ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کے رہنماء ایڈوکیٹ جلیلہ حیدر اور خالدہ ایڈوکیٹ نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقعئ پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس کے چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا نام نہاد قوم پرست کا یہ عمل پاکستانی خفیہ ایجنسی کے ہاتھوں جبری لاپتہ بلوچ فرزندوں کی قربانیوں اور پرامن جدوجہد کرنے والوں اور شہداء کے خون کی توہین ہے کیونکہ لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے جدوجہد کرنا اس راستے میں کانٹوں سے بھری کھیت سے گزرنے کا مترادف ہے صوبائی حکومت نے خفیہ ایجنسیوں اور ایف سی کو پرامن جدوجہد کے خلاف کاروائیوں اور عام بلوچوں کے گھر و گدانوں کو جھلانے اورچادر و چاردیواری کی پامالی کرنے کی کھلی چھوٹ دی رکھی ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا موجودہ دور حکومت کے دورانیہ میں جتنے بھی بلوچ فرزند خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں شہید یا اغواء ہوئے ان کے شہادتوں میں نام نہاد قوم پرست اتنا ہی ذمہ دار ہے جتنا حکومت ہے ان کی سیاست اور حکمت عملیوں کا جائزہ لیا جائے آپ کو مستقل مزاجی کی کمی، تلخ و تند بیانات، بلند و بانگ دعوے کرنے کے علاوہ کچھ نظر نہیں آئے گا۔
ماما قدیر نے مزید کہا ہم کسی پر الزام نہیں لگا رہے ہیں بلکہ حقیقت و سچائی بیان کر رہے ہیں آج بلوچ سیاسی کارکنوں کو پاکستانی فوج لاپتہ کر رہا ہے شہید کررہا ہے ہر گھر میں ماتم کا سماں ہے اور لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے احتجاج اور در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں بھائیوں کے ساتھ ساتھ بہنیں بھی اس جدوجہد میں اپنے بھائیوں سے دو قدم آگے ہیں اور لوگ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے جدوجہد کو خود آگے لے جارہے ہیں