کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3733 دن مکمل

160

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3733 دن مکمل ہوگئے۔ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقعے پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی خفیہ ادارے کے ایک خاص منصوبے اور حکمت عملی کے تحت بلوچ پرامن جدوجہد کو کاؤنٹر کرنے کے لیے ریاستی قوم پرستوں، ڈیتھ اسکواڈ، پارلیمانی گماشتوں کو سامنے لایا گیا تاکہ لواحقین کے جدوجہد کے عالمی مقبولیت اور داخلی پروان چڑھنے کو روکا جاسکے جس کے تحت بلوچ فرزندوں کے اغواء اور نسل کشی میں تیزی کے ساتھ سیاسی کارکنوں کے گرد گھیرا تنک کردیا گیا۔

انہوں نے کہا ڈیتھ اسکواڈ گروپوں نے سرکاری وفاداری نبھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، بلوچ لاپتہ فرزندوں کو شہید کرکے اجتماعی قبروں میں پھینک دیا گیا، اپنی وفا کو انسانیت سے اونچا کرکے بلوچ نسل کشی میں فرزندوں کے اغواء، گھروں پر بمباری میں ایک پل بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیا جارہا ہے، سیاسی ورکروں، طالب علموں سمیت تمام ماس آرگنائزیشنز کے خلاف ان کی پلاننگ کے تحت ہی تعمیل کی بجا آوری کرکے تمام سیاسی جماعتوں کے ورکروں کو چُن چُن کر لاپتہ کرکے شہید کیا جارہا ہے، سلسلہ صرف یہاں تک محدود نہیں بلکہ ان کے رشتہ داروں، تمام شعور رکھنے والے مکاتب فکر کے لوگوں کو نشانے پر رکھا گیا ہے اور اس سے جڑے افراد کو خاص ٹارگٹ کیا گیا۔

ماما قدیر نے مزید کہا تمام ریاستی جبر و ظلم کے باوجود لاپتہ افراد کے لواحقین کے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں، تشدد تو اب عام سی بات ہوکر رہ گئی ہے آج وی بی ایم پی اپنی فریضے کو پورا کرتے ہوئے اپنے سفر کو آگے بڑھا رہا ہے، سفر کو جاری رکھنا ہی شہیدوں کے لہو کا محاصل ہے۔