کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے احتجاج کو 3743 دن مکمل

140

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3743 دن مکمل ہوگئے۔ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی قربانیوں کے بغیر کبھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچتی ہے آج فرزندان بلوچ پاکستانی فوج اور خفیہ ادارون کے ٹارچر سیلوں میں نہ صرف اذیت سہہ رہے ہیں بلکہ اپنی جان اور لہو اپنے حقوق کے لیے قربان کررہے ہیں ان کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکی جارہی ہے لیکن ان مسخ شدہ لاشوں کا رد عمل کیا ہوگا، ہر بلوچ فرزند کی گرتی ہوئی لاش کے ساتھ پاکستانی دیوار کا ایک ٹکڑا گرجاتا ہے، بلوچ فرزندوں کی قربانیاں رنگ لے آئی ہے کہ پاکستانی ریاست کے ججوں نے بھی ریمارکس میں یہ تسلیم کیا ہے کہ لاشیں گرائے جانے کے عمل میں پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے ملوث ہیں اب بلوچ عوام کو یقین ہے اور مہذب دنیا کے تمام ملکوں کو باور کرنا چاہیے کہ ریاست پاکستان بلوچوں کو لاپتہ افراد کی سزائیں دی جارہی ہے۔ بلوچ قوم اپنے لہوں سے داستانیں رقم کررہی ہے اور بلوچ پرامن جدوجہد تیزی سے رواں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ کبھی بھی یہ نہ بھولیں کہ سب سے بڑی لعنت غلامی کی زندگی ہے، ظلم و زیادتی سے مفاہمت کرنا سب سے بڑا جرم ہے، یاد رہے کہ دنیا میں ہر شے فنا ہونے کے لیے بنی ہے انسان بھی اسی طرح فانی ہے ہر ایک کو مرنا ہے لیکن امید اور خواب کبھی بھی نہیں مرتے ہیں۔ اگر کوئی شخص اس قسم کا خواب دیکھتے ہوئے مرجائے تو اس کی موت ہزاروں زندگیوں پر بھاری ہے کیونکہ اسے ہمیشہ یاد رکھا جائیگا جب انسان نے اظہار محبت کردی تو اس نے چاہت کے نذرانے کے طور پر سب سے مقدم اپنی جان کو صدقے وارے اور قربانی کی صورت میں پیش کرنے کی قسم اٹھائی۔