بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا یے بیوٹمز آئی ٹی یونیورسٹی کے وائس چانسلر رجسٹرار اور ڈپٹی رجسٹرار کے سرپرستی میں یونیورسٹی کے داخلوں کو بجائے میرٹ کے لسانی بندر بانٹ کے زریعے پر کیا جارہا یے تمام شعبہ جات بلخصوص سول انجینئیرنگ کے شعبے میں داخلوں میں بندر بانٹ اور خرید و فروخت کا سلسلہ شروع کی گئی ہے سیٹیں بجائے بلوچستان کے میرٹ پر آنے والے طلباء طالبات کو دینے کے بلوچستان سے باہر کے لوگوں کو دی جارہی ہے بلوچ طلباء کو اس اہم شعبے میں مکمل طور پر دیوار سے لگائی جارہی یے دوسری جانب ادارے میں کرپشن و کمیشن اور اقرباء پروری کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کی گئی ہے تاکہ اہم ادارے میں بلوچ حق نمائندگی کو مکمل طور پر ختم کی جاسکے اسی طرح بلوچ علاقوں میں یونیورسٹی کیمپسز کی مخالفت کرکے بلوچ علاقوں کو نظر انداز کی گئی چلتن کیمپس پر کروڑوں روپے خرچ کرکے بھوت بنگلے میں تبدیل کی گئی نوشکی اور قلات میں تجویز کردہ یونیورسٹی کمیپسز پر عمل درآمد روک کر لسانی طور پر دیگر علاقوں میں یونیورسٹی کیمپس بنائے گئے
انہوں نے کہا تعلیمی اداروں میں بلوچ دشمنی کا مقصد بلوچ قوم پر شعور کے راستے روک کر قومی وسائل کو بیدردی سے ہڑپ کرنا ہے اس سے پہلے بھی آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام کا مقصد بلوچ قوم کو افرادی قوت فراہم کرنا بتایا گیا لیکن اسکا اب یونیورسٹی صرف بلوچ دشمنی کا مرکز بن چکی ہے بی ایس او یونیورسٹی کے کرپٹ پالیسیوں کے خلاف بھرپور احتجاج کرے گی۔