ایک سڑک حادثے کو بنیاد بنا کر لوگوں کے روزگار پر قدغن لگایا جا رہا ہے – انجمن تاجران پنجگور

237

 انجمن تاجران کمیٹی پنجگور  کے صدر حاجی خلیل دہانی چیئرمین حاجی سمیع اللہ جنرل سکریٹری حاجی عمرجان کشانی محمد اشرف ریکی فیاض احمد نے دیگر سینکڑوں گاڑی ڈرائیوروں کے ہمراہ سی پیک روڑ پر دارو ہوٹل میں  پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹی گاڑیوں سے ہزاروں غریبوں کا روزگار وابستہ ہے قلات حادثے کے بعد سے لیکر آج تک تیل بردار چھوٹی گاڑیوں پر پابندی عائد کرنے وجہ سے ہزاروں ڈرائیور پنجگور میں پھنس کر رہ گئے ہیں اور دس دنوں سے وہ بھوک اور پیاس کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں اب نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ ان پھنسے ہوئے لوگوں کے پاس پیسے بھی موجود نہیں کہ وہ اپنے لیے کھانے پینے کی اشیاء کا بندوبست کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ حادثات قدرت کی وجہ سے ہوتے ہیں اگر ان حادثات کو بنیاد بناکر لوگوں کے روزگار پر قدغن لگایا جائے تو اس کے منفی اثرات مرتب ہونگے اور اس بات کا کوئی منطق بھی نہیں ہوگا کہ کسی حادثے پر گاڑیوں کو جبرا روک کر لوگوں کو اذیت میں مبتلا کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں روزگار کے دوسرے ذرائع موجود نہیں روزگار کا واحد ذریعہ بارڈر اور ایرانی تیل ہےپھنسے ہوئے ڈرائیور مشکلات کا شکار ہیں اگر گاڑیوں کو اجازت نہیں دی گئی تو سی پیک پر دھرنا دے کر روڑ بلاک کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر میراسداللہ اور چیف سکریٹری مسلے کو حل کرائیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حادثات کی بڑی وجہ سڑکوں کی تنگی ہے اگر سڑکیں ڈبل اور کشادہ ہوتیں توحادثات میں کمی آتی ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی معیشت کا درمدار ایران بارڈر سے وابستہ ہے بلوچستان کے نوجوان متبادل ذرائع موجود نہ ہونے کی وجہ سے ایران بارڈر پر ذلیل و خوار ہورہے ہیں کسی کو شوق نہیں ہے کہ وہ مصیبتیں جھیل کر خود کو موت کے منہ میں دھکیل دیں بارڈر کی بندش اور چھوٹی گاڑیوں کو راستہ نہ دینے پر بلوچستان کے لوگ معاشی بدحالی سے دوچار ہونگے۔