انجمن تاجران کمیٹی پنجگور کے صدر حاجی خلیل دہانی چیئرمین حاجی سمیع اللہ جنرل سکریٹری حاجی عمرجان کشانی محمد اشرف ریکی فیاض احمد نے دیگر سینکڑوں گاڑی ڈرائیوروں کے ہمراہ سی پیک روڑ پر دارو ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹی گاڑیوں سے ہزاروں غریبوں کا روزگار وابستہ ہے قلات حادثے کے بعد سے لیکر آج تک تیل بردار چھوٹی گاڑیوں پر پابندی عائد کرنے وجہ سے ہزاروں ڈرائیور پنجگور میں پھنس کر رہ گئے ہیں اور دس دنوں سے وہ بھوک اور پیاس کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں اب نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ ان پھنسے ہوئے لوگوں کے پاس پیسے بھی موجود نہیں کہ وہ اپنے لیے کھانے پینے کی اشیاء کا بندوبست کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ حادثات قدرت کی وجہ سے ہوتے ہیں اگر ان حادثات کو بنیاد بناکر لوگوں کے روزگار پر قدغن لگایا جائے تو اس کے منفی اثرات مرتب ہونگے اور اس بات کا کوئی منطق بھی نہیں ہوگا کہ کسی حادثے پر گاڑیوں کو جبرا روک کر لوگوں کو اذیت میں مبتلا کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں روزگار کے دوسرے ذرائع موجود نہیں روزگار کا واحد ذریعہ بارڈر اور ایرانی تیل ہےپھنسے ہوئے ڈرائیور مشکلات کا شکار ہیں اگر گاڑیوں کو اجازت نہیں دی گئی تو سی پیک پر دھرنا دے کر روڑ بلاک کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر میراسداللہ اور چیف سکریٹری مسلے کو حل کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حادثات کی بڑی وجہ سڑکوں کی تنگی ہے اگر سڑکیں ڈبل اور کشادہ ہوتیں توحادثات میں کمی آتی ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی معیشت کا درمدار ایران بارڈر سے وابستہ ہے بلوچستان کے نوجوان متبادل ذرائع موجود نہ ہونے کی وجہ سے ایران بارڈر پر ذلیل و خوار ہورہے ہیں کسی کو شوق نہیں ہے کہ وہ مصیبتیں جھیل کر خود کو موت کے منہ میں دھکیل دیں بارڈر کی بندش اور چھوٹی گاڑیوں کو راستہ نہ دینے پر بلوچستان کے لوگ معاشی بدحالی سے دوچار ہونگے۔