کردوں کے خلاف فوجی کاروائی غاصبانہ عمل ہے – بی ایس او آزاد 

94

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے شام کے سرحدی علاقے میں ترک افواج کی جانب سے فوجی کاروائیوں کے آغاز کو ایک غاصبانہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترک افواج کی جانب سے مظلوم کردوں پر حملہ انسانی حقوق کی شدید ترین پامالی کا مظہر ہے۔ کردوں پر ہونے والے حملوں سے خطے میں مذہبی انتہا پسندی کو مزیدفروغ ملے گی جس سے خطے میں امن وسکون غارت ہونے  کے قوی امکانات  ہیں۔مذہبی شدت پسندی کے فروغ سے نہ صرف مشرق وسطی اور اس سے ملحقہ خطے بلکہ عالمی دنیا بھی اس کے مضر اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکے گی۔

کرد قوم کی سرزمین کردستان صدیوں سے ایران، شام، ترکی، آرمینیا اور عراق کے زیرِ قبضہ ہے لیکن ایک تاریخی سرزمین کے وارث کی حیثیت سے کرد قوم گزشتہ کئی صدیوں سے ایک آزاد کرد ریاست کا خواب لئے گریٹر کردستان کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔

سلطنت عثمانیہ کے زوال کے بعد جب مشرق وسطی میں نومولود ریاستیں وجود میں آئیں تو کردوں کو آزادی نہیں دی گئی بلکہ 1920 کے سیورے معاہدے سے روگردانی کرتے ہوئے ترکی، ایران اور عراق نے کردوں کی آزاد ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ حال ہی میں شام کے سرحدی علاقے سے امریکی فوجی انخلاء کے بعد ترک صدر نے کردوں کے علاقوں میں خطرناک فوجی آپریشن کا آغاز کرکے ان علاقوں کو سیف زون میں تبدیل کرنے کا اعادہ کیا ہے جو درحقیقت کرد آزاد پسندوں کی ہلاکت اور داعش کی مذہبی انتہا پسندانہ سرگرمیوں کا آغاز ہوسکتا ہے جس کا نتیجہ خطے کی تباہی اور بربادی پر منتج ہوگا۔

مظلوم کردوں نے امریکی اتحادی ہونے کے ناطے اس علاقے سے داعش کے جنگجوؤں کا مکمل صفایا کرتے ہوئے اس علاقے کو کنٹرول کیا تھا۔ اب ان علاقوں میں ترک افواج کی ظلم و بربریت سے داعش کے جنگجوؤں کو کھلی چھوٹ مل جائیگی اور خطے سمیت پوری دنیا کے لئے تباہی کا باعث ہوگی۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچ اور کرد اس خطے میں مظلوم اقوام کی حیثیت سے اپنی زندگی گزار رہے ہیں جنہیں مختلف سامراجی قوتوں نے اپنے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر دور میں ظلم و جبر، مذہبی شدت پسندی اور فوجی طاقت کے ذریعے کچلنے کی ناکام کوشش کی ہے اور ایسے تمام حربوں کو سامراجی قوتوں کا وطیرہ گردانا جاتا ہے۔

ترجمان نے اقوام متحدہ سمیت دیگر اعلی اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ کردستان، بلوچستان سمیت دنیا بھر میں جاری قومی آزادی کی تحریکوں کی حمایت کرکے انہیں سامراجی چنگل سے آزادی دلانے میں اپنا کردار ادا کریں اور انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی انسانی حقوق کے منشور کو حتمی و عملی شکل دیں۔