کراچی کے علاقے منگھوپیر سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں دو سال قبل لاپتہ ہونے والے پشتون نوجوان کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد ہوا ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جنوبی وزیرستان تحصیل سرویکئی کے نوجوان کامران والد کابل خان، جسے تقریباً دو سال قبل کراچی کے علاقے منگھوپیر سے پاکستان کے فورسز اور خفیہ اداروں نے گھر سے گرفتار کیا تھا ،اس کی لاش ایک اور شخص کے لاش کے ہمراہ برآمد ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہا غریب اور محنت کش خاندان سے تعلق رکھنے والے کامران کے والد نے ہر جگہ درخواست دیا کہ وہ صرف ایک بار اپنے لخت جگر کے ساتھ ملاقات کرنا چاہتا ہے ،اسے عدالت میں پیش کیا جائے مگر کلبھوشن یادیو کے بیوی بچوں کو ملاقات دینے والے پاکستان نے کامران کے والد کابل خان کو ملاقات کرنے نہیں دیا اور نہ کامران کو کہیں عدالت میں پیش کیا۔
منظور پشتین نے مزید کہا کہ دو دن پہلے ہنگو کے علاقے میں دو تشدد زدہ لاشیں ملی ، جن کی شناخت کامران خان ایوب آفریدی کے نام سے ہوئی ۔
انہوں نے کہا کہ کامران کے خاندان والوں نے ان سے ملاقات کی بہت منت سماجت کی جو پاکستان کو منظور نہیں تھا اور یوں کامران کی والد کو لاش کی صورت میں اپنے بیٹے کا دیدار نصیب ہوا۔
پی ٹی ایم سربراہ نے کہا کہ ایوب خان آفریدی کے بارے میں ہمیں معلومات نہیں، اسکے متعلق مکمل معلومات کرنے کے بعد تفصیلات بتا سکیں گے ۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ پاکستان ہمیں پشتونوں کی اس ماورائے عدالت اموات کے لئے انصاف مانگنے سے روکنے کے ہر طرح کی کوششیں کر رہا ہے۔