بلوچستان کے ضلع نوشکی سے تعلق رکھنے والے نوجوان کے جبری گمشدگی کو ایک سال کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے لیکن تاحال ان کے لواحقین کو ان کے متعلق کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
ٹی بی پی نمائندہ نوشکی کے مطابق نوشکی کے نواحی علاقے کیشنگی سے تعلق رکھنے والا طالب علم زکریا مینگل کے گمشدگی کو ایک سال کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے۔
زکریا مینگل طالب علم ہونے کے علاوہ نوشکی شہر میں انگلش لینگویچ اکیڈمی میں بطور استاد خدمات سرانجام دے رہے تھے جنہیں 28 ستمبر 2018 کو کوئٹہ سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
خیال رہے بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح نوشکی سے بھی متعدد افراد جبری گمشدگیوں کا شکار ہیں، جن میں سے اکثریت نوجوانوں کی ہے جبکہ متعدد افراد کے کیسز رپورٹ نہیں ہوئی جن میں ایک بڑی وجہ لواحقین کا خوف میں مبتلا ہونا ہے۔
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی) نے اپنے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں اس صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرین کے اہلِ خانہ کے بقول، وہ عام طور پر حکام کو اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کے بارے میں بتانے سے ڈرتے ہیں۔