نوشکی سے گذشتہ ایک سال کے زائد عرصے سے جبری طور پر لاپتہ سماجی و سیاسی کارکن میر احمد سمیع کی کمسن بیٹی وفات پاگئی۔
ٹی بی پی نمائندہ نوشکی کے مطابق سمیع بلوچ کی بیٹی ماریہ بلوچ دو روز قبل پراسرار بیماری میں مبتلا ہوگئی تھی جس کے باعث اس کو کوئٹہ منتقل کیا گیا لیکن بیماری کی تشخیص نہیں ہوسکی تھی کہ وہ وفات پاگئی۔
قبل ازیں سمیع بلوچ کے والد رحمت اللہ محمد حسنی بھی رواں سال اپریل کے مہینے میں دل کا دورہ پڑنے سے وفات پاگئے تھے۔
سمیع بلوچ سماجی اور سیاسی حوالے سے نوشکی اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں متحرک تھے جبکہ کئی سالوں سے غیر سرکاری اداروں کے توسط سے نوشکی میں تعلیم اور دیگر مسائل کے حوالے سے کام کررہے تھے۔
میر احمد المعروف سمیع بلوچ کو 31 اگست 2018 کو پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے نوشکی کے نواحی علاقے زنگی ناوڑ سے اس وقت حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جب وہ پکنک منارہے تھے جبکہ ان کے ہمراہ دیگر 11 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔
فورسز حکام نے بھی سمیع بلوچ سمیت 11 افراد کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے انھیں میڈیا کے سامنے پیش کیا تھا لیکن اس کے بعد وہ لاپتہ ہیں جبکہ ان کے ہمراہ بلال احمد ولد میران بخش عرف میر احمد بلوچ سکنہ مستونگ، عبدالرشید ولد عبدالرزاق، محمد آصف ولد محمد پناہ سکنہ خضدار و دیگر شامل ہیں۔
بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ افراد کے لواحقین کی طرح مذکورہ نوجوانوں کے خاندان والے بھی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرچکے ہیں۔