بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں پارٹی کے مرکزی خواتین سیکرٹری و رکن صوبائی اسمبلی زینت شاہوانی کے بھائی ملک محمود یار شاہوانی پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، رواں ہفتے بلوچستان میں پے در پے واقعات رونما ہونا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ صوبائی حکومت امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام ہو چکی ہے بلوچستان میں امن و امان کے نام پر اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود سیاسی کارکنوں کو دن دیہاڑے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے حکومت وقت امن و امان کے حوالے سے بلند و بانگ دعوے کرتے نہیں تھکتے ان کے دعوے صرف اخبارات تک محدود ہیں حملہ آوروں کا آسانی سے فرار ہونا حکومت کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت اپنے شہریوں،سیاسی کارکنوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہو چکی ہے، حکومت حکمرانی کا اخلاقی جواز کھو چکی ہے انہیں عوام کے جان و مال، چادر و چار دیواری کے تقدس سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ اقتدار اور سیکورٹی محدود اور صرف اور صرف حکومتی عہدیداروں تک محدود ہے بی این پی سے تعلق رکھنے والے سرکردہ رہنماؤں اور کارکنوں کو مختلف بہانوں کوجواز بنا کر راستے سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے جسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کریں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے پارٹی کے سرکردہ رہنماء نواب امان اللہ خان زہری، میر مردان زہری، سکندر گورشانی، مشرف زہری کو نشانہ بنایا گیا تھا،گذشتہ روز چمن میں جمعیت کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری مولانا محمد حنیف اور لورالائی میں حملہ اور آج سریاب میں پارٹی کے کونسلر ملک محمود یار شاہوانی کو نشانہ بنایا گیا جو سازشوں کی کڑیاں ہیں جو سیاسی رہنماؤں کو جمہوری جدوجہد کے راستے سے ہٹانے کی کوشش ہے ایسے ہتھکنڈوں‘ ظلم و جبر قتل و غارت گری کا بنیادی مقصد بلوچستان میں سیاسی، جمہوری انداز میں قومی حقوق کی جدوجہد کو زیر کرنا ہے۔