متنازعہ نصاب قابل مذمت ہے – پڑو ادبی کچاری

342

پڑو ادبی کچاری کے چیئرمین اور ممبران نے متنازعہ نصاب میں تفرقہ پیدا کرنے والے مواد کے خلاف مذمتی بیان میں کہا ہے کہ یہاں غیر نصابی لیٹریچر کے فروغ سے لوگوں میں اتنا شعور آچکا ہے کہ وہ نصاب میں درج تاریخی حقائق کو مسخ کرنے والے مواد کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرکے نفرت انگیز مواد چھاپنے والوں کے خلاف مدلل آواز بلند کر کے ایسے عمل میں ملوث افراد کی حوصلہ شکنی کر کے ان کو بے نقاب کر دیں جس کا ایک جلک سوشل میڈیا پے دیکھنے کو مل رہا ہے۔

انہوں نے کہاں ہے کہ ہر کس و ناکس کو یہ علم ہے کہ نصاب میں ہمیں کیا پڑھایا جارہا ہے اور ان کا حقیقت سے کتنا تعلق ہے جس کے خلاف بلوچستان کے علاوہ سندھ، سرحد اور پنجاب میں بھی مظاہرے کیے جاچکے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ نصاب میں درج کوئی پہلا واقعہ نہیں جس سے بلوچ قوم و بلوچستان کو غلط پیش کیا گیا ہے بلکہ اس سے پہلے بھی وفاقی نصاب میں بلوچ اور بلوچستان میں رہنے والے دیگر اقوام کی تضحیک کی گئی تھی اور ہم ہی نے سب سے پہلے “پڑو ہفت روزہ” کے پلیٹ فارم سے ان کے خلاف آواز بلند کر کے نصاب کو بدل ڈالنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ پڑو ادبی کچاری کے منشور میں بھی درج ہے کہ ہم ایسے نصاب اور اس جیسے دیگر ہر لیٹریچر کی مخالفت کرکے ہر فورم پر کردار ادا کریں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم دیگر ادبی تنظیموں سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وفاقی نصاب کے خلاف احتجاج کے وقت جس طرح وقت چھپ چھاپ بیٹھے رہنے والے عمل کو دھرانے کی بجائے اپنے اپنے اداروں سے اس کے خلاف سخت احتجاجی مہم شروع کریں اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں، صرف مشاعروں سے اقوام کی تسکین نہیں ہوتی ہے۔