وومن ڈیموکریٹک فرنٹ بلوچستان کے صدر ایڈوکیٹ جلیلہ حیدر، جنرل سیکرٹری زرغونہ بڑیچ، کلچر سیکٹری فاطمہ خلجی، فنانس سیکٹری فہمیدہ شاہ اور دیگر ڈسٹرکٹ اور صوبائی ممبران بلوچستان نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایم سی کے لیڈی ہاوس افسران کے ساتھ گذشتہ کئی دنوں سے ہونے والی بولان میڈیکل یونیورسٹی کے ایڈمن اور حکومت بلوچستان کے سرکاری افسران کے جانب سے کی گئی ہراسانی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم یہ سمجھتے ہے کہ ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ محنت کش اور کام کرنے والے تمام افراد خاص کر خواتین کو بہتر سہولیات فراہم کرے تاکہ دور دراز سے آئے ہوئے خواتین کو ان بنیادی چیزوں کو لیکر مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے جہاں ان کی ذہانت اور قابلیت ان مسائل میں الجھ کر گزر جائے۔
وومن ڈیمو کریٹک فرنٹ کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ویسے بھی خواتین کی پروفیشنل فیلڈز میں بہت کم وابستگی ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ بنیادی وسائل کا فقدان ہے۔ یہ ایک المیہ ہے کہ آج بھی ہماری بچیاں گورنر ہاوس کے سامنے بے آسرا کوئٹہ کے یخ بستہ رات میں اپنے رہائش کے لئے دھرنا دے کر بیٹھی ہے جہاں حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی اور ما سوائے جھوٹے طفل تسلیوں اور زبانی جمع خرچ کے ان کے پاس دینے کو کچھ نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ وومن ڈیموکریٹک فرنٹ گزشتہ دنوں اے سی سٹی کے نا مناسب رویہ کی بھی سختی سے مذمت کرتی ہے اور جام حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ ان خواتین کے لئے فی الفور رہائش کا بندوبست کیا جائے اور زبانی جمع خرچی اور طفل تسلیوں سے اجتناب برتا جائے۔ اگر خواتین کے یہ بنیادی مسائل حل نہیں ہونگے تو ان کی ساری قابلیت اور توانائی کا ضیاع ہوگا جو کہ وہ اس صوبے کے ترقی اور خوشحالی کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔
مزید کہا گیا ہے کہ وومن ڈیموکریٹک فرنٹ امید کرتی ہے کہ لیڈی ہاوس ڈاکٹر افسروں کے مسائل فی الفور حل کی جائے گی اور ان کے مسائل کا تدراک کیا جائے گا۔ ہم وومن ڈیموکریٹک فرنٹ بلوچستان لیڈی ہاوس ڈاکٹر افسروں کے مطالبات کی توثیق کرتے ہیں۔