بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے جامعہ بلوچستان جنسی ہراسگی اسکینڈل میں ملوث عناصر کی عدم گرفتاری سے ثابت ہوتی ہے کہ بلوچستان حکومت درپردہ ملوث عناصر کی پشت پناہی کررہی ہے، ویڈیو اسکینڈل کے تمام ثبوت سامنے آنے کے باوجود ملوث عناصر تاحال یونیورسٹی معاملات میں ملوث ہے جبکہ ابھی تک گرلز ہاسٹل اور مبینہ طور پر ملوث شعبہ جات کے زمہ دار لوگ بھی اپنے عہدے پر براجمان ہے جوکہ کسی صورت قبول نہیں کی جاسکتی تمام ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے تک کسی صورت خاموش نہیں رئیں گے، کرپٹ ٹولے کے موجودگی میں طلباء و طالبات کے لئے کلاسوں کو جاری رکھنا اور ہاسٹل میں رہائش جاری رکھنا کسی صورت ممکن نہیں ان تمام لوگوں کو مکمل طورپر سیٹ اپ سے بے دخل کیا جائے جنکے نام یونیورسٹی اسکینڈل میں آرہے ہے تاکہ ہاسٹل اور یونیورسٹی چھوڑنے والے طالبات کی یونیورسٹی پر اعتماد کو بحال کیا جاسکے ان صورت حال میں کلاسز جاری رکھنا کسی صورت ممکن نہیں تمام ملوث عناصر سے بلارنگ و نسل جنس سخت تفتیش کرکے کی جائے تاکہ طالبات اور انکے والدین کی بے چینی کو ختم کیا جاسکے ۔
انہوں نے کہا بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کے تعلیمی عمل رکنے کی زمہ داری صوبائی اور وفاقی حکومت کے بے حس لوگوں پر عائد یوتی ہے۔
ترجمان نے آخر میں کہا کہ بی ایس او جلد از جلد یونیورسٹی میں شدید احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی ۔