بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کے زیراہتمام پارٹی کے سرکردہ رہنماء شہید نوراستمان میر نور الدین خان مینگل کی 9ویں برسی کی مناسبت سے تعزیتی ریفرنس بروری میں پارٹی کے علاقائی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ ریفرنس کی صدارت شہید نور استمان میرنورالدین خان مینگل کی تصویر سے کرائی گئی جبکہ مہمان خاص پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری تھے۔ تعزیتی ریفرنس کاآغاز تلاوت کلام پاک سے کرائی گئی جس کی سعادت حافظ سکندر نے حاصل کی۔ شہید میر نورالدین مینگل، شہدائے بلوچستان، دنیا بھر کے محکوم، مظلوم، قومی تحریکوں کیلئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی عظیم قربانیوں کی یاد میں دو منٹ کھڑے ہوکر خاموشی اختیار کی گئی۔
تعزیتی ریفرنس سے پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری، ضلعی جنرل سیکرٹری آغا خالد شاہ دلسوز، ضلعی سینئر نائب صدر ملک محی الدین لہڑی، ڈپٹی جنرل سیکرٹری محمد لقمان کاکڑ، ضلعی سیکرٹری اطلاعات یونس بلوچ، سعید کرد، اسد سفیر شاہوانی، صدام حسین جتک، نعمت اللہ ہزارہ، سردار ایاز خان کیازئی، سردار محمد اکرم کیازئی، ثناء اللہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے شہید میر نورالدین مینگل کی قربانیوں، جدوجہد پر روشنی ڈالی اور ان کے بلوچ قوم اور بلوچستان کی عوام کیلئے ناقابل فراموش، لازوال، سیاسی، جمہوری جدوجہد کو زبردست انداز میں خراج عقیدت پیش کیا۔
مقررین نے کہا کہ شہید نوراستمان میر نور الدین خان مینگل نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز زمانہ طالب علمی سے شروع کیا اور وہ قومی تحریک کی جدوجہد سے عملی طورپر وابستہ رہیں اور ان کے خاندان کی بلوچستان کے سیاسی، سماجی، معاشی، معاشرتی حقوق کے لئے ہمیشہ آواز بلند کرتے ہوئے بلوچستان میں ہونے والے ناانصافیوں اور زیادتیوں کے خلاف سیاسی، قومی، جمہوری جدوجہد کے ساتھ انہوں نے جو کردارادا کیا ہے، وہ یہاں کے عوام کے لئے کھلی کتاب کی مانند ہے اور انہیں کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔
مقررین نے کہاکہ میر نور الدین مینگل کاشمار بی این پی کے ان سرکردہ رہنماؤں میں ہوتا تھا جو ہمیشہ بلوچستان کے قومی تحریک کی جدوجہد میں ہر اول دستے اور صف اول رہنماء کی حیثیت سے اپنا بھرپور سیاسی کردار ادا کیا۔ بلوچ قوم اور بلوچستان کی سرزمین کیلئے انہوں نے کبھی بھی مصلحت پسندی کا شکار نہیں ہوئے اور نہ اصولوں پر سودے بازی کی۔ نہایت ہی ایک سلجھے ہوئے انسان تھے جو ملکی اور بین الاقوامی حالات پر بھرپور گرفت رکھتا تھا جب بھی پارٹی کے خلاف آمرانہ دور میں انتقامی کارروائیوں کا دور دورہ تھا بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کی پکڑدھکڑ، قتل وغارت گیری اور دیگر ناانصافیاں رونما ہورہے تھے تو اس وقت میر نورالدین مینگل نے اپنے خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بلوچستان کی سیاسی جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا اور اس سلسلے میں انہیں گرفتار کرکے طرح طرح کی اذیتیں دی گئی،قید وبند کی صوبتوں سے دور کیا گیا تاکہ وہ صوبے میں ہونے والی ناانصافیوں، انسانی حقوق کی پامالیوں پر خاموشی اختیار کرے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ میر نورالدین خان مینگل کبھی بھی غیر جمہوری قوتوں کے منفی ہتھکنڈوں کے سامنے دستبردار نہیں ہوئے اور قومی جدوجہد کو فروغ دینے کیلئے اپنا بھرپور، فعال اور متحرک کردار ادا کیا۔
مقررین نے کہا کہ نورالدین مینگل کو نو سال قبل قلات میں ان کے گھر کے سامنے قتل وغارت گیری کا نشانہ بنایا گیا، میر نورالدین مینگل کا بلوچستان میں حقیقی،جمہوری،قوم وطن دوستوں کو متحد ومنظم اور قریب لانے کیلئے اہم کردار ادا کیا کیونکہ وہ حالات سے بخوبی واقفیت رکھتے تھے کہ متحد ہوئے بغیر ہم کسی بھی صورت میں غیر جمہوری قوتوں اور ان کے ہتھکنڈوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ میر نورالد ین مینگل کی سیاسی سوچ، قوم وطن دوستی کی سیاست پر گہرے لگن اور وابستگی کے نتیجے میں انہیں راستے ہٹایا گیا کیونکہ مقتدر قوتوں اور ان کے گماشتوں یہ بخوبی علم تھا کہ بی این پی مضبوط، فعال قیادت کی موجودگی میں ہم کسی بھی صورت میں اپنے توسیع پسندانہ، لوٹ کھسوٹ، ظلم وجبر، قتل وغارت گیری کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکیں گے اور ہماری منصوبوں کی راہ کا سب سے بڑی رکاوٹ بی این پی ہیں جنہیں بلوچستان کے تمام اقوام، مکاتب فکر، لوگوں کی حمایت اور تائید و حمایت حاصل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی این پی کے سیکولر، ترقی پسند، روشن خیال، قوم وطن دوست جماعت ہیں جو نیپ کے بعد صحیح معنوں میں صوبے میں آباد لوگوں کی بنیادی حقوق، بقاء، شناخت، واک و اختیار، حق حاکمیت کی جدوجہد میں مصروف عمل ہیں۔
مقررین نے کہا جن قوتوں نے اپنے قومی ہیروز، شہداء اور ان سیاسی کارکنوں کی جدوجہد کو فراموش یا قدر و اہمیت نہیں دی وہ قومیں کسی بھی صورت میں ترقی وخوشحالی کی منازل طے نہیں کرپائے گی اور نہ حقیقی منزل مقصود تک جدوجہد کو بڑھاوادے سکیں گے۔