بلوچستان کے علاقے لورالائی سے پشتون تحفظ موومنٹ کے دو کارکنان کو گذشتہ روز انتظامیہ کی جانب سے حراست میں لیا گیا۔
کارکنان کے حراست میں لیے جانے کے ردعمل میں پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما محسن داوڑ نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مارشل لاء سے بدتر قرار دیا۔
محسن کا داوڑ کا کہنا ہے کہ پی ٹی ایم کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، پشتون تحفظ موومنٹ کے مزید دو کارکنان قوم اتماخیل اور قیوم ملازئی کو گذشتہ روز لورالائی سے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی سرگرمی جرم بن گیا ہے، جو بھی اس حوالے سے بولتا اس پر کسی نہ کسی طریقے سے الزام عائد کیا جاتا ہے۔ یہ عمل مارشل لاء سے بھی بدتر ہے۔
Crackdown on PTM continues, two more PTM workers Qayum Utmankhel and Qayum Malazai arrested under 3MPO yesterday from Loralai. Political activity has became a crime, anyone who speaks is charged in one way or another. It’s worst than a martial law. #Reprehensible and #Sharamnak pic.twitter.com/tVnyWJOInl
— Mohsin Dawar (@mjdawar) October 12, 2019
خیبر پختونخواہ اور دیگر علاقوں سمیت بلوچستان میں پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنان کو مختلف دفعات کے تحت گرفتاریوں کا سامنا ہے۔
اس حوالے سے گذشتہ دنوں پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین کا ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چمن سے تعلق رکھنے والے مظلوم پشتون قوم کے غمخوار ملا بہرام اور قاسم اچکزئی کو گذشتہ کئی مہینوں سے بغیر کسی جرم تھری ایم پی او میں ڈی سی چمن نے پاکستان کے خفیہ اداروں کے حکم پر عقوبت خانوں میں بند کیا ہے
ان کا مزید کہنا تھا کہ کاکا شفیع ترین کو ڈی سی پشین نے بغیر کسی جرم فوج اور خفیہ اداروں کے ڈر کی وجہ سے پاکستان کے قائم کردہ عقوبت خانوں میں بند کیا ہے اور ناظم ظاہر نورزئی کو خفیہ اداروں کے غلام ڈی سی نے اغوا کر دیا ہے ۔
منظور پشتین کا کہنا تھا کہسیول ادارے بے لگام ہوچکے ہیں اور فوج و ان کے بدنام زمانہ اداروں کے بدمعاشیوں اور ظالمانہ انسان دُشمنی میں بطور فرنٹ مین کردار ادا کررہے ہیں۔ ان کے سامنے اِن سیول اداروں کی کوئی اوقات نہیں ہے سیول اداروں میں بہت سے آفیسر ہے جو اپنی کرسی کی حدود جانتے ہے اور ان کو کوئی مرعوب نہیں کرسکتے جبکہ باقی عہدے کے اُنچ نیچ سے بے خبر ڈر کے مارے خفیہ اداروں کے سروس اور آلہ کار کے طور پر کام کرتے ہیں۔