سعودی عرب پر حملے میں ایران ملوث نہیں – پیوٹن

172

ریاض حکومت، امریکا اور دیگر مغربی ممالک سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر گزشتہ ماہ ہونے والے حملے کی ذمہ داری ایران پر عائد کرتے ہیں، تاہم روسی صدر نے کہا ہے کہ اس میں ایران کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ماسکو میں بدھ کو انرجی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملے کے بعد فرانس نے کوشش کی تھی کہ امریکی اور ایرانی رہنماؤں کے درمیان ملاقات کرائی جائے مگر یہ کوشش کامیاب نہ ہو سکی کیونکہ تہران حکومت چاہتی ہے کہ امریکا پہلے ایران کے خلاف پابندیاں ختم کرے۔

پیوٹن کے مطابق، ”ہم ان حملوں کی مذمت کرتے ہیں مگر ہم اس بات کے بھی مخالف ہیں کہ اس کی ذمہ داری ایران پر ڈالی جائے، کیونکہ اس بات کے کوئی ثبوت نہیں۔‘‘ پیوٹن کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے ذاتی طور پر انہیں بتایا ہے کہ تہران کا ان حملوں میں کوئی کردار نہیں تھا۔

سعودی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملے سے سعودی عرب کی تیل کی پیداوار محدود مدت کے لیے نصف رہ گئی تھی ۔

سعودی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملے سے سعودی عرب کی تیل کی پیداوار محدود مدت کے لیے نصف رہ گئی تھی جس کے بعد عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہوا، تاہم ریاض حکومت نے تیز رفتاری سے تیل کی پیداوار بحال کر لی اور یوں تیل کی عالمی منڈی میں قدرے استحکام رہا ہے۔

روئٹرز کے مطابق ماسکو حکومت ایران اور سعودی عرب دونوں کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتی ہے اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بدھ کے روز سعودی عرب کے ساتھ تعاون کی بنیاد رکھی تاکہ عالمی سطح پر توانائی کی قیمتوں میں استحکام لایا جا سکے۔