سخاروف ایوارڈ، ایغور ایکٹیوسٹ الہام توختی کے نام

121

یورپی یونین کا انسانی حقوق کے حوالے سے یہ اعلیٰ ترین ایوارڈ فرانسیسی شہر اسٹراس برگ میں 18 دسمبر کو ایک خصوصی تقریب میں دیا جائے گا۔

الہام ماہر معاشیات ہیں جو چین میں امتیازی سلوک کی شکار ایغور اقلیت کے حقوق اور چین میں علاقائی خودمختاری کے قوانین نافذ کرانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہیں 2014ء میں عمر قید سنائی گئی تھی۔

یورپی یونین کا انسانی حقوق کے حوالے سے یہ اعلیٰ ترین ایوارڈ فرانسیسی شہر اسٹراس برگ میں 18 دسمبر کو ایک خصوصی تقریب میں دیا جائے گا۔ الہام توختی کو رواں ماہ کے آغاز میں کونسل آف یورپ کے واتسلاف ہاول ہیومن رائٹس پرائز سے بھی نوازا گیا تھا۔

ایغوروں کے مصائب کا اعتراف

الہام کی دختر نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ سخارف ایوارڈ ان مصائب کا اعتراف ہے جن میں سے چین کی ایغور برادری گزر رہی ہے۔ جوہر الہام نے اس فیصلے کو ایغوروں کے خلاف جاری امتیازی سلوک کے حوالے یورپی یونین کی پوزیشن کا بھی اظہار بھی قرار دیا، ”ہر روز جب میں جاگتی ہوں تو میرے ذہن پر چین میں آباد اپنے خاندان کے بارے میں فکر سوار ہوتی ہے۔ یقیناﹰ میں ان کے لیے خوفزدہ ہوں۔‘‘

امریکا میں مقیم جوہر الہام کا مزید کہنا تھا، ”جب میرے والد نے ایغوروں کے لیے پہلی بار آواز بلند کی تو وہ جانتے تھے کہ انہیں بالآخر جیل کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ مگر انہوں نے یہ جنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور لوگوں کے لیے ان لڑائی کو جاری رکھا۔‘‘

سخاروف پرائز ہے کیا

سابق سویت یونین کے منحرف اور انسانی حقوق کے کارکن آندرے سخاروف کے نام پر اس ایوارڈ کا آغاز 1988ء میں کیا گیا تھا۔ یہ ہر سال ایسے افراد یا تنظیموں کو دیا جاتا ہے جو انسانی حقوق اور ان کے آزادیوں کے لیے جدوجہد کر رہے ہوں۔ اس ایوارڈ کے ساتھ 50 ہزار یورو کی رقم بھی بطور انعام دی جاتی ہے۔