سات بہنوں کا اکلوتا بھائی، شہید کامریڈ کچکول بہار
تحریر: میرین بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
زندگی ایک انمول تحفہ ہے، ہر کوئی چاہتا ہے کہ میں زندہ رہوں، ہر انسان زندہ ہونے کیلئے لڑتا ہے، اسی طرح کچکول بہار سات بہنوں کا اکلوتا بھائی اور ماں باپ کا اکلوتا بیٹا ہی تھا، شہید کچکول بہار 1984ء میں شہرک گونکی میں واجہ چاکر بلوچ کے گھر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے پیدا ہونے کے بعد والد صاحب وفات پا گئے، والدہ نے بڑی مشکل سے آپ کو میٹرک تک پڑھایا۔ میٹرک شہرک میں حاصل کیا اور آگے تعلیم کی گنجائش نہیں تھی کیونکہ غریب خاندان سے تعلق رکھتے تھے لیکن آپ کو کتابوں سے بہت پیار اور محبت تھی، اکثر بلوچی کتابیں پڑھتے تھے۔
کہتے ہیں کہ غلام قوموں کے بچے جلد ہی بڑے ہو جاتے ہیں، اسی طرح کسی کو پتہ ہی نہ تھا کل کا چھوٹا کچکول آج اپنے قوم کا دفاع کرنے کےلئے ایک سرمچار بنا ہے۔
کچکول اپنے مادر وطن کا ایک بے انتہا عاشق تھا اور اپنے سرزمین کے لئے دیوانگ اور شیدائی تھا، جس طرح مجنوں اپنے لیلیٰ سے اور شے مرید اپنے حانی سے حد سے زیادہ محبت کرتے تھے، اسی طرح شہید بلوچستان اور بلوچ قوم کے عشق میں مبتلا تھا۔
جب کسی پر قومی ذمہ داریاں بڑھتے ہیں تو شعوری طور پر پختگی آتی ہے۔ مزید مخلص اور ذمہ دار بناتے ہیں۔ آپ اکثر اوقات میں کاموں کو اکیلے اپنے کندھے پر رکھتے تھے، اپنی پریشانی کسی کو بھی نہیں بتاتے تھے، آپ کو پوری طرح علم تھا کہ آزادی کا سفر پرکھٹن ہوتے ہیں ان پرکھٹن راستوں کی اختیار کرنا تو بہت مشکل ہے لیکن بہت کچھ سہنا پڑے گا۔
گھر بار، رشتہ دار، عزیز واقارب سب کچھ چھوڑنا ہوگا، آزادی کی جنگ میں اپنے سروں اور جانوں کی باختگی کا سودا کرنا ہوگا، آزادی کی جنگ میں سب سے پہلے اپنے باطن کو قربان کرنے کا جذبہ پیدا کرنا ہوا، اپنی ذاتی خواہشات ختم کرنے ہونگے، دوسری طرف شادی کی تیاریوں میں مصروف تھے۔
کچکول آپ اپنے والدین کے لاڈلے، سات بہنوں کا اکلوتا بھائی اور خاندان کا واحد کفل ہوتے ہوئے بھی بلوچ تحریکِ آزادی میں شامل ہوئے، قومی و اجتماعی مفادات حاصل کرنے کے لئے گامزن ہوئے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔