امریکا کے چئیرمین جائنٹ چیفس آف اسٹاف مارک میلے نے کہا ہے کہ شام کے شمال مغربی علاقے میں سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی کے خلاف چھاپا مار کارروائی کے دوران میں دو افراد کو قیدی بنا لیا گیا ہے۔
انھوں نے محکمہ دفاع( پینٹاگان) میں سوموار کو ایک پریس کانفرنس میں اس فوجی کارروائی کی مزید تفصیل جاری کی ہے اور بتایا ہے کہ امریکی فوجیوں نے دو بالغ مرد زندہ پکڑلیے تھے۔اب وہ ہماری تحویل میں ہیں اور ایک محفوظ جگہ پر ہیں۔
ان کا کہنا کہ امریکا البغدادی کی ہلاکت کے لیے اس چھاپا مار کارروائی کی تصاویر اور ویڈیوز جاری کرنے کو تیار نہیں کیونکہ یہ مواد ابھی ڈی کلاسیفائی کیا جارہا ہے۔
مارک میلے نے کہا کہ ہمارے پاس ویڈیوز اور تصاویر موجود ہیں،ہم اس وقت انھیں جاری کرنے کے لیے تیار نہیں۔انھیں ابھی ڈی کلاسیفائی کرنے کے عمل سے گزارا جارہا ہے ۔
انھوں نے صحافیوں کو مزید بتایا کہ داعش کے سربراہ ابوبکرالبغدادی کی باقیات ( نعش) کو شناخت کے لیے ایک محفوظ جگہ منتقل کیا گیا تھا، وہاں ڈی این اے ٹیسٹ سے ان کی شناخت ہوئی تھی۔پھر ان کی باقیات کو مناسب انداز میں ٹھکانے لگادیا گیا ہے اور یہ کام مکمل ہوچکا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو ایک نشری تقریر میں خود داعش کے سربراہ کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ گذشتہ شب امریکا نے دنیا کے نمبر ایک دہشت گرد سے انصاف کردیا ہے۔ابوبکر البغدادی مرچکا ہے۔
صدر ٹرمپ نے البغدادی کے ٹھکانے پر حملے کی تفصیلی وضاحت کی تھی۔انھوں نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب وائٹ ہاؤس میں اس کارروائی کو براہِ راست ملاحظہ کیا تھا۔ ان کے بہ قول امریکی فوجیوں نے البغدادی کو ایک سرنگ میں جالیا تھا۔وہ اس میں پھنس کررہ گئے تھے اور پھر انھوں نے اپنی خودکش جیکٹ کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔اس دھماکے میں ان کے ساتھ ان کے تین بچے بھی مارے گئے تھے۔