جنگ ءِ شور پارود – مَش یار بلوچ

620

جنگ ءِ شور پارود

تحریر: مَش یار بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

7 اپریل کے دن علی الصباح جب سورج کی سرفروش شعاعیں گلزمین کے سُرمئی پہاڑوں سے بغلگیر ہونے کے لیئے بیتاب تھے، دشمن نے ہیلی کاپٹروں اور زمینی فوج کی مدد سے شور میں موجود ہمارے بیس کیمپ پر حملہ کیا، صبح پو پھٹنے کے وقت گارڈ پہ تعینات دوستوں نے نیچے اطلاع دی کہ درجن سے زائد ہیلی کاپٹرز کیمپ کیطرف آرہے ہیں، پیغام سُنتے ہی تمام دوست تیار ہوگئے اور پہلے سے بتائے ہوئے حکمت عملی کے تحت کیمپ سے باہر نکلنے لگے ، ایک دو منٹ کے بعد ہیلی کاپٹرز کیمپ کے اوپر پہنچ گئے، کوبرا گن شپ ہیلی کاپٹرز (یہ ہیلی کاپٹر ایک 20 ملی میٹر مشین گن، 70 ملی میٹر راکٹ اور ٹی او ڈبلیو (TOW) میزائل لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔) نے گولہ باری شروع کردی جبکہ دوسرے ہیلی کاپٹرز نے کیمپ کے اطراف کمانڈوز اتارنے شروع کئے ہیلی کاپٹرز کی انتہائی شدت سے کی گئی گولہ باری کیوجہ سے جو دوست جہاں پر تھے وہیں پھر نظری آڑ لیکر بیٹھ گئے، اسی دوران شہید گزین شہید، امیر الملک اور شہید شیرا کیمپ سے مغرب کی طرف نکل گئے تاکہ جلد سے جلد بڈو نالے کو پار کرکے دشمن کے گھیرے سے نکل سکیں، جب اُنھوں نے پہلی چڑھائی پار کی تو ہیلی کاپٹرز نے اُن پر شدید شیلنگ شروع کی۔

ایک دوسرے کو کور دیتے ہوئے وطن کے تینوں عاشقوں نے ہیلی کاپٹرز پر فائرنگ شروع کردی، جسکی وجہ سے ہیلی کاپٹرز نے اپنی پرواز اونچی کردی اسی چیز کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے تینوں دوست ایک چھوٹے سے نالے میں اُتر گئے جہاں اب وہ ہیلی کاپٹرز کی فائرنگ/شیلنگ سے محفوظ تھے، کچھ گھنٹوں کی شدید گولہ باری کے بعد جب ہیلی کاپٹرز کچھ دیر کے لئے خاموش ہوگئے تو شہید امیر الملک اور ساتھی اپنے پوزیشنز سے باہر نکلنے کی تیاری کرنے لگے، جیسے ہی انہوں نے اسی نالے میں پہلا موڑ کاٹا تو دیکھا بالکل سامنے تقریباً ۱۰ میٹر سے بھی قریب دشمن کے کمانڈوز بڑی تعداد میں اُسی طرف آرہے تھے دشمن کو دیکھتے ہی دوستوں نے اُن پر فائر کھول دیا، دشمن اس اچانک حملے کے لئیے تیار نہیں تھا، آگے آگے چلنے والے ایک مخبر اور کچھ کمانڈوز کو جہنم واصل کرنے کیبعد تینوں تیزی سے واپس اپنے پہلے والی پوزیشن کیطرف چلے گئے اور مسلسل دشمن پر فائر کرتے رہے، اسی اثناء میں دشمن نے اُنکی(امیر،شیرا،گزین) پوزیشن کو تین اطراف سے گھیرے میں لے لیا جبکہ چوتھی طرف ایک بالکل ہی سیدھی چٹان تھی جس پر چڑھنا ناممکن تھا۔ تینوں دوستوں نے وہیں پر چھوٹے پتھر اکھٹے کرکے اپنے لئیے مورچے بنالئے اور جنگ جاری رکھی، ایک طرف تمام جدید ٹیکنالوجیوں سے لیس سینکڑوں تربیت یافتہ کمانڈوز جبکہ دوسری طرف تین زمین زادے جنہوں نے اپنے ارمان جوانی اور زندگی گلزمین کی آزادی کے لئے قربان کرنے کا عزم کیا ہوا تھا، کئی گھنٹوں تک معرکہ ءِ حق و باطل چلتا رہا 20 سے 25 میٹر کی دوری پر لڑی جانیوالی اس جنگ میں کئی کمانڈوز ہلاک جبکہ کئی تاحیات اپاہج ہوگئے۔

شیرا اور گزین دشمن کی گولیاں سینے پہ سہتے ہوئے شہید ہوگئے، امیر چونکہ ایک محفوظ پوزیشن پر تھا جہاں دشمن کیطرف سے پھینکے گئے دستی بم کار آمد نہیں تھے، اسی لئے امیر گولیاں ختم ہونے تک لڑتا رہا آخری گولی آخری سپاہی کے فلسفے پر کاربند شہید امیر نے گولیاں ختم ہونے پر جیب میں رکھی ہوئی ایک گولی نکالی بندوق میں لوڈ کرنے کےبعد لبلبی دبائی اور شہادت کی دیوی سے بغلگیر ہوتے گلزمین کی گود میں سوگیا۔

تینوں شہیدوں نے دشمن کو اتنا زیادہ نقصان پہنچایا کہ اُس جگہ سے مرکزی کیمپ صرف 50 میٹر دور تھا مگر بزدل دشمن اپنے لاشوں اور زخمیوں کو واپس لیجانے اور مزید ہلاکتوں کے خدشے کے پیش ءِ نظر ایک قدم بھی آگے نہ بڑھا سکا.اسی آپریشن کے دوران شہید ضیا عرف ِ دلجان اور کچھ اور دوست صبح سویرے ہی دشمن کے گھیرے سے نکلنے اور بڈو نالے کے دوسری طرف پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے نالہ پار کرنے کے کچھ دیر بعد انھوں نے جب شدید فائرنگ کی آواز سُنی تو اُنھیں اندازہ ہوگیا کہ ضرور دوست دشمن کے گھیرے میں پھنسے ہونگے دوستوں کی کمک کی خاطر دلجان ایک اور ساتھی کو لیکر اُسی طرف جانے لگا جہاں شہید امیر اور ساتھی دشمن کے ساتھ دو بدو لڑرہے تھے، جب وہ بڈو نالے کے قریب پہنچے تو انھوں نے دیکھا کہ بڈو نالے میں سینکڑوں فوجی پوزیشنز سنبھالے ہوئے بیھٹے تھے جبکہ ایک ہیلی کاپٹر مزید کمانڈوز اُتار رہا تھا دلجان جو کہ آر پی جی سیون کا بہت اچھا فائرر تھا نے اپنے ساتھی کو وہیں پر مورچہ سنبھالنے کا کہااور خود تھوڑا آگے بڑھ کر ایک موزوں جگہ سے آر پی جی سیون سے ہیلی کاپٹر پر ایک گولہ فائر کیا، آر پی جی سیون کا گولہ ہیلی کاپٹر کے دائیں اور آگے کی جانب لگا جس سے ہیلی کاپٹر کو کافی نقصان پہنچا۔ وائیرنگ جل جانے کیوجہ سے جلد ہی ہیلی کاپٹر سے دھواں اٹھنے لگا پائلٹس نے ہیلی کاپٹر کو جلد از جلد کسی محفوظ مقام تر پہنچانے کی پوری کوشش کی مگر شور پارود سے نکلنے کے تھوڑی دیر بعد ہی ہیلی کاپٹر کوئٹہ کراچی شاہراہ پر قلات کے قریب گر کر پورا تباہ ہوگیا، جسمیں پائلٹس سمیت کئی کمانڈوز زخمی اور ہلاک ہوگئے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔