بی ایس او پجار کے صوبائی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے جامعہ بلوچستان کے اسیکنڈل میں ملوث افراد کی تاحال عدم گرفتاری اور معطلی بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے طلباء و طالبات اور ملازمین کو اس بات کا ڈر ہے کہ وائس چانسلر کو بچانے کی سازش کی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہا گذشتہ ہفتے جی ایس او کے چیئرمین رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا ، معطلی کے بعد وہ تواتر کے ساتھ یونیورسٹی کے اندر گھوم رہا ہے حالانکہ اسے اسی وقت گرفتار ہونا چایئے تھا مگر افسوس پارلیمانی کمیٹی اب تک اپنا چئیرمین منتخب نہ کرسکا اور آپسی چپقلش میں مبتلا ہیں ۔
ترجمان نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی اور گورنر بلوچستان کی خاموشی چہ معنی داریت، ہم یہی خیال کرتے ہیں کہ وائس چانسلر اور اس کی لابی کو بڑے قوتوں کی آشیرباد حاصل ہے یہ اسکینڈل وائس چانسلر کے اپنے ہاتھوں کے نیچے ہورہا تھا، انہیں وائس چانسلر کی سرپرستی حاصل تھی۔
انہوں نے کہا اس اسکینڈل کے خلاف احتجاج کرنے والے بہت سے طلباء تنظیموں کے رہنماؤں کی جانوں کو خطرہ لائق ہے اصل ملزمان کو بچانے کی خاطر ہر طریقے کے حربے اسعتمال کئے جارئے ہیں۔
ترجمان نے کہا ہمارا مطالبہ ہے وی سی کو فوری طور پر گرفتار کیا اور اصل ملزمان کو بے نقاب کیا جائیں۔۔