جامعہ بلوچستان میں طالبات کو ہراساں کرنا المیہ ہے – اے این پی

142

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی بیان میں جامعہ بلوچستان میں پیش آنے والے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے میں طلبہ وطالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات ہمارے بچوں کو تعلیم سے بدظن کرنے کی سازش اور قبائلی و اسلامی روایات کے امین صوبے کی اقدار پر کاری ضرب لگانے کی کوشش ہے، فوری طور پر ذمہ داروں کا تعین کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی دفتر باچاخان مرکز سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے پشتون اور بلوچ علاقوں کے لوگ علم کے پیاسے ہیں وہ اپنا پیٹ کاٹ کر اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلاتے ہیں ایسے میں اگر صوبے کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے میں بچوں اور بچیوں کو بلیک میل کرکے ہراساں کیا جائے تو یہ بہت بڑا المیہ ہے جس کی صوبے کی قبائلی روایات میں کوئی گنجائش نہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جامعات علم اور شعور پھیلانے کے ادارے ہیں جامعہ بلوچستان کے قیام کے لئے طویل کوششیں کی گئیں جو رنگ لائیں اور صوبے کو اپنی یونیورسٹی مل گئی لیکن افسوس کا مقام ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے جامعہ بلوچستان کے حوالے سے سنجیدہ نوعیت کے سوالات علمی حلقوں میں اٹھائے جارہے ہیں ایک طرف جامعہ بلوچستان کی علمی او ر تحقیقی کاوشیں ماند پڑرہی ہیں دوسری جانب طلبہ تنظیموں کو دیوار سے لگایا گیا اور اب بچوں کو بلیک میل کرکے ہراساں کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں جس نے معاشرے کے تمام طبقات کو رنجیدہ اور اپنے بچوں کے مستقبل کے حوالے سے خوف و ہراس میں مبتلا کردیا ہے۔

بیان میں حالیہ واقعات کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ محض کمیٹی کے قیام سے مسائل کا حل ممکن نہیں جلدازجلد تحقیقات میں پیشرفت کو یقینی بنا کر ذمہ داروں کا تعین کرنے میں متعلقہ اداروں کی معاونت کریں اور اس کے بعد اس مذموم عمل میں ملوث تمام افراد کوجلدازجلد کڑی سے کڑی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو ہمارے بچوں پر بری نگاہ ڈالنے کی ہمت و جرات نہ ہوسکے۔