جامعہ بلوچستان انتظامیہ نے تعلیم سے زیادہ اپنی ہوس کو ترجیح دی- نیشنل پارٹی

156
فائل فوٹو

نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی سے بی ایس او پجار کی وائس چیرمین ملک زبیر بلوچ کی قیادت میں طلباء ایجوکیشنل الائنس کے رہنماؤں کی ملاقات۔

میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ طلباء رہنماؤں نے یونیورسٹی میں ہراسگی اور تعلیم اور طلباء دشمن وائس چانسلر کے خلاف نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل کو بریفنگ دی۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی طلباء رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں ہراسگی کی معاملے پر چانسلر کی خاموشی معنی خیز اور سوالیہ نشان ہے۔سلیکٹڈ سرکار کی جانب سے کمیٹی بنانا ایشو کو سرد خانے میں دھکیلنے کی سازش ہے،وائس چانسلر اور ملوث انتظامیہ کی تاحال یونیورسٹی میں حکمرانی نے تعلیم اور طلباء کے زخموں کو کریدنے کی مانند ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی طلباء ایجوکیشنل الائنس کے احتجاج اور دھرنے کی حمایت اور مکمل ساتھ ہے۔

طلباء رہنماؤں میں پی ایس او کے کبیر افغان، پی ایس ایف آزاد کے زبیر شاہ پیپلز ایس ایف کے اشفاق خان،بی ایس اور پجار کے خالد میر ،صادق صمد سمیت دیگر موجود تھے۔

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے ممبر مرکزی کمیٹی چیرمین اسلم بلوچ،صوبائی ترجمان علی احمد لانگو باقی بلوچ اور کمال مری بھی موجود تھے۔

جان محمد بلیدی نے کہا کہ سب سے بڑے تعلیمی درسگاہ کی تقدس کو پامال کرنا اور بلوچستان کی مستقبل کو ہوس کے بھینٹ چڑھانا کسی بھی طرح برداشت نہیں، جامعات دنیا بھر میں شعور،بہترین اور محفوظ مستقبل ،چیلنجز سے نبرد آزما ہونے اور سماج کی تعمیر و ترقی کی ضامن ہوتے ہیں لیکن بلوچستان یونیورسٹی کی انتظامیہ نے جامعہ کی ترجیحات سے اپنی ہوس کو ترجیح دیکر تعلیم اور درسگاہ سے اعتبار کو زائل کرنے میں کسر نہیں چھوڑی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ افسوسناک واقعہ کے بعد بھی گورنر کی بحیثیت چانسلر انتظامیہ کے خلاف کاروائی نہ کرنا کئی سوالوں کو جنم دے رہا ہے،دوسری طرف سلیکٹڈ صوبائی حکومت نے واقعے پر کمیٹی تشکیل دیکر انتظامیہ کو محفوظ راستہ کی کوشش ہے جو کہ قابل قبول نہیں۔